Pages

Monday, 10 February 2020

نہ یہ دن نہ یہ رات باقی رہے گی

نہ یہ دن نہ یہ رات باقی رہے گی
بس اللہ کی ذات باقی رہے گی
نہ گردش میں صدیوں زمانہ رہے گا
صدا تو کسی کا نہ سکہ چلے گا
ہمیشہ نہ کوئی جنازہ اٹھے گا
نہ خوشیوں کی بارات باقی رہے گی
بس اللہ کی ذات باقی رہے گی

جہاں زخم ہے درد ہوکر رہے گا
رخ زندگی زرد ہوکر رہے گا
لہو گرم ہے سرد ہوکر رہے گا
نہ گرمئ جذبات باقی رہے گی
بس اللہ کی ذات باقی رہے گی

یہ دنیا کا میلہ تو ہے چار دن کا
یہ دولت کا ریلہ تو ہے چاردن کا
یہ سارا جھمیلا تو ہے چار دن کا
نہ گرمی نہ برسات باقی رہے گی
بس اللہ کی ذات باقی رہے گی

اڑے گی فلک کی جو چادر تنی ہے
ہٹے گی زمیں جس کا دل آہنی ہے
نہ رہ پائے گی جوبھی محفل سجی ہے
نہ بزم خیالات باقی رہے گی
بس اللہ کی ذات باقی رہے گی

فلک پر جو اڑتے تھے زیر زمیں ہیں
اسی خاک میں دفن کتنے حسیں ہیں
جو کل شاہ تھے آج وہ بھی نہیں ہیں
کسی کی نہ اوقات باقی رہے گی
بس اللہ کی ذات باقی رہے گی

بدن پر تو مٹی کے اترا رہا ہے
توانور خود اپنے کو بہکا رہا ہے
جو آیا تھا کل دیکھ وہ جارہا ہے
یہاں کوئی بات باقی رہے گی
بس اللہ کی ذات باقی رہے گی

No comments:

Post a Comment