Pages

Thursday, 30 January 2020

سب کا احترام کرو

بھائی میں اشفاق بات کررہا ہوں میں ہوٹل میں کھانا کھا رہا تھا کہ ایک فیملی کھانے کے لیے ہوٹل میں آئی اور انہوں نے مزے مزے کا کھانا منگوایا جب کھانا ویٹر ان کے ٹیبل پہ لے کہ آیا تو ریشمی کباب اور مٹن میں سے گرم گرم دھواں نکل رہا تھا ۔۔ ان کے ساتھ ایک کام والی معصوم بچی بھی تھی ۔۔ بچی کی نظریں بھی گرم کھانے پہ تھیں ۔۔ انہوں نے فوراََ بچی سے کہا کہ تم اُدھر پیچھے والی کرسی میں چلی جاؤ اور اس بچی کو اپنا بچہ اور اس کا فیڈر بھی پکڑا دیا ۔۔۔

مجھ سے یہ سب برداشت نہ ہوا کیوںکہ بچی بار بار للچائی نظروں سے کھانے کو دیکھتی ۔۔ مجھے غصہ بہت آیا لیکن میں نے پھر بھی اُن کا جا کہ احترام سے کہا کہ میں اس بچی کے لیے کھانا منگوانا چا رہا ہوں ۔۔ اور آپ سے ریکوسٹ ہے کہ اگر ایسے بچوں کے دو نوالے ساتھ بٹھا کر کھلا نہیں سکتے تو بڑے بڑے ہوٹلز میں پتا لایا کریں ساتھ تو انہوں نے بہت غصے سے کہا کہ آپ سے کیا مطلب ہے آپ اپنے کام سے کام رکھیں ہم اس کو تنخواہ دیتے ہیں مفت میں کام نہیں کروا رہے ۔۔

پلیز اس پہ آواز اُٹھائیے ۔۔ بہت معصوم بچے بڑے ہوٹلز میں گرم گرم کھانوں کے دیکھتے رہتے ہیں للچائی نظروں سے یہ بہت تکلیف دہ منظر ہوتا ہے ۔۔ خدا کے لیے اگر آپ مہنگے ہوٹلز سے کھانا نہیں کھلا سکتے تو اپنے گھر کام کرنے والے بچوں کو گھر ہی چھوڑ آیا کریں.

No comments:

Post a Comment