Pages

Tuesday, 15 October 2019

*مجرم کون لڑکا یا لڑکی*

*( عید کے چاند رات کا قصہ)*

اور یہ سچا واقعہ ہے یہ میرے دوست ہیں...
چاند رات میری ڈیوٹی حیدرآباد کی مصروف ترین بازار میں لگی تھی, اپنا فریضہ ادا کرنے میں اپنی ڈیوٹی کی جگہ پر پنہچا تو وہاں پر موجود رونقیں و رنگینیاں دیکھ کر دنگ رہ گیا.
صنفِ نازک کے قدرتی حُسن کو دوبالا سے چار بالا کرنے والے بیوٹی پارلر کاریگروں نے کیا خوب محنت کی تھی, بازار میں آنے جانے والی خواتین و نو عمر لڑکیاں نت نئے ملبوسات میں حوروں کے مثل لگ رہی تھیں,
چند لمحوں کے لیے تو میں دم بخود ہو کہ رہ گیا پھر کچھ ہوش سنبھال کے اپنی نشت سنبھالی.___
بازار میں رش اس قدر تھا کہ کندھے کندھوں سے نہیں لوگ چھاتیاں اور پیٹھ گھسا کے بڑی مشکل سے گذر رہے تھے, سب سے زیادہ رش چوڑیوں اور مہندی کے اسٹالوں پر اور شوز سینڈل کی دکانوں پر تھا
کچھ خواتین اور لڑکیاں مہندی کے اسٹال پر بیٹھے پانچ لڑکوں سے ہاتھوں پر مہندی کی بہترین ڈزائن بنوانے میں مصروف تھیں
اور کچھ اپنی باری کا انتظار کر رہی تھیں.
مہندی کا اسٹال قریب ہونے کی وجہ سے اس پر ہونے والی ساری ایکٹوٹی میرے سامنے تھی, یا یوں کہا جائے کہ تقدیر نے مجھے یہ سب نوٹ کرنے کے لیے یہاں پر بٹھایا تھا
تقریباً آدھے گھنٹے سے ایک لڑکی اپنے ہاتھ کی پشت پر مہندی کی ڈیزائن بنوانے میں مصروف تھی جب اس کے ہاتھ کا فرنٹ بنانے کی باری آئی تو ڈیزائن بنانے والے لڑکے نے اس کا ہاتھ اپنی ٹانگ پر پونچھنے کے انداز میں دو تین مرتبہ گھمایا
میرے حساب سے اس کا یہ عمل اس کے ہاتھ پر موجود پسینہ پونچھنے کی کوشش میں تھا, اور اسی دوران اس نے لڑکی کے چہرے کی طرف دیکھا جس پر وہ لڑکی بھڑک اٹھی,
یہ کیا کر رہے ہو؟ لڑکی نے شدید غصے کی کیفیت میں یہ سوال کیا
باجی پسینہ تھا آپ کے ہاتھ پہ وہ صاف کیا: لڑکے نے حالات کا اندازہ لگاتے ہی فوراً جواب دیا
پسینہ صاف کرنا تھا تو ٹشو سے کرتے یہ کیا گھٹیا حرکت کی؟
باجی جلدی میں یاد نہیں رہا سوری آء ایم ویری سوری۔ لڑکے کا لہجہ عاجزانہ ہوگیا
پھر بات جنگل کی آگ کی طرح وہاں موجود لوگوں میں پھیل گئی تو وہاں موجود اس لڑکی کے پہرے دار بھی آگئے آئو نہ تائو اس لڑکے کا گریبان پکڑ لیا گیا۔
یہاں تم دکان چلانے کو بیٹھے ہو یا لڑکیوں کو چھیڑنے کے لیے؟ _اس جیسے ہزاروں جملے لڑکے پر کسے جا رہے تھے اب ظاہر ہے اس جھگڑے کو ختم کرنے کی ذمہ داری مجھ پر تھی تو مجھے ان کے بیچ میں جانا پڑا۔
کیا مسئلہ ہے چھوڑو اسے ۔ میں نے پولیس والوں کا رسمی جملہ دہرایا۔
سر اس نے میری بہن کے ساتھ چھیڑ خانی کی ہے اسے گرفتار کرو۔ لڑکی کی طرف سے بولنے والے نے اپنا رشتہ بتاتے ہوئے کہا۔
چلو بھائی یہ معافی مانگ رہا اب چھوڑو اسے جاو ۔
میں نے مسئلے کو ختم کرنے کے لیے کہا
یہ کیا طریقہ ہے معافی مانگ لی تو اس کا گناہ ختم ہوگیا؟ یا آپ ان سے رشوت لے کے ان کی ہی طرف ہوئے بیٹھے ہیں؟ لڑکی کے بھائی کا سارا غصہ اب مجھ پر ٹرانسفر ہوگیا
ایسے الزام پر تو میں شروع سے ہی بہت جلدی ایکٹو ہوتا رہا ہوں کہ آپ رشوت لے کے بیٹھے ہو
ایک زناٹے دار تھپڑ لڑکی کے بھائی کے چہرے پر پڑا ۔ اور میرا ٹیمپریچر ہائی ہوگیا
میرے تھپڑ سے وہ زمین پہ بیٹھ گیا تھا ، میں نے کالر سے کھینچ کر اسے اٹھایا اور پوچھا کہ: کس جرم میں اسے گرفتار کروں،
"اس میں کہ تمہاری ادھ ننگی بہن کھلے گلے والی قمیض پہنے اپنے نقش و نقوش ظاہر کیئے گذشتہ آدھے گھنٹے سے ایک نامحرم کے سامنے بیٹھ کر اس کے گھنٹنے پر ہاتھ رکھے مہندی لگوا رہی ہے؟"
"یا اس جرم میں کہ تمہاری بہن کی جھکی ہوئی گردن سے اس کی چھاتی نظر آرہی ہے جسے آدھے گھنٹے سے تمہاری بہن نے ڈھکنے کی ایک بار بھی کوشش نہیں کی؟"
" یا اس جرم میں کہ تمہاری عزت دار بہن موبائل پر ایک نامحرم کے سامنے بیٹھ کے اپنے محبوب سے پیار محبت کی باتیں کر رہی ہے؟"
بے شک اسلام عورتوں کی عزت کرنا سیکھاتا ہے لیکن ہر بار صرف مرد ہی گہنگار نہیں ہوتا
۔ ۔ ۔ ۔
اب میرے یہی سوال سب غیرت مند بھائیوں، شوہروں اور باپوں سے بھی ہیں ۔
کہ میں اس لڑکے کو کس جرم میں گرفتار کروں؟

No comments:

Post a Comment