Pages

Tuesday, 15 October 2019

❤❤❤ بیٹی ❤❤❤

جہالت کے زمانوں میں
سنا ہے باپ بیٹی کو
وہ پیدائش پہ بیٹی کی
گھروں سے دور لے جا کر
کہیں پر کاٹ دیتے تھے
یا پھر وہ  دور بستی سے
وہ لے کر ساتھ بیٹی کو
زمیں میں گاڑ دیتے تھے
رسول اللہ نے پھر آ کر
دیا اکرام بیٹی کو
بتا کر شان بیٹی کی
بنا کر آن بیٹی کو
دیا انعام بیٹی کو
مری بستی میں اب  لوگو
سنا ہے لوگ کہتے ہیں
جہالت کا زمانہ وہ
کہیں بہتر تھا اس دن سے
یہاں تو بیچ بستی میں
کوئی بھی بھیڑیا آ کر
اٹھا کر گھر سے بیٹی کو
وہ جا کر نوچ کھاتا ہے
جہالت کے زمانوں میں
فقط وہ جسم کھوتی تھی
مگر اس دور میں بیٹی
جگر سے روح سے چھلنی
سجائے خواب آنکھوں میں
ہوس کے ہاتھوں مرتی ہے
جہالت کے زمانوں میں
پکڑ کر ہاتھ میں گڑیا
وہ   بابا سنگ   جاتی تھی
زمیں میں گاڑی جاتی تھی
مگر جدت پہ لعنت ہو
کوئی بھی بھیڑیا اٹھ کر
وہ لالچ دے کے ٹافی کا
اسے پھر نوچ کھاتا ہے
اگر وہ جان سے مارے
تو پھر بھی صبر آ جائے
مگر وہ جہل کا وارث
بدن سے روح کو نوچے
حیا کو بے  ردا کر دے
ہوس کی آگ کا بندہ
وفا کو ہی تبا کر دے
سنو اے منصفو تم بھی
مرے  اے  حاکموں تم بھی
تمہارے عہد میں گر یہ
درندے اس طرح آ کر
مری کلیاں اجاڑیں گے
ہوس کے زہر  کو پھر یہ
رگ  و پے میں اتاریں گے
تو پھر یہ جان لو تم بھی
تمہارے اقتداروں کو
کوئی بھی معجزہ آ کر
وہ دائم رکھ نہیں سکتا
تمہارے  کھیت کا خوشہ
کوئی بھی پک نہیں سکتا
کوئی بھی دور تنگی کو
کبھی بھی رکھ نہیں سکتا
سنو جس دور میں بیٹی
سرِ بازار لٹ  جائے
سنو اس قوم کے منصف
پہ لازم ہے کہ مر جائے..!

No comments:

Post a Comment