*موبائل فون میں موجود قرآن کریم کو بلا وضو چھونے کا حکم*

موبائل فون دو حصوں پر مشتمل ہوتا ہے:
1⃣ ہارڈ وئیر: اس سے مراد وہ اجزا ہیں جو ظاہری اور مادی  وجود رکھتے ہیں جنھیں چھوا جاسکتا ہے، جیسے کیسنگ کور، اسکرین سمیت ہارڈ وئیرکے تمام  اجزا وغیرہ۔
2⃣ سوفٹ وئیر: اس سے مرادوہ اجزا ہیں جو ظاہری اور مادی وجود نہیں رکھتے جیسے موبائل چلانے والا آپریٹنگ سسٹم، پروگرامز، ایپلی کیشنز سمیت تمام سوفٹ وئیرز۔
واضح رہے کہ آڈیو، ویڈیو، فوٹو، ورڈ یا پی ڈی ایف فائلز وغیرہ سبھی سوفٹ ڈیٹا کے ضمن میں آتے ہیں۔
اس دوسری قسم  یعنی سوفٹ وئیرز سے متعلق اس قدر جاننا اہم ہے کہ یہ ظاہری اور مادی  مستقل وجود نہیں رکھتے، یہ محض برقی لہریں ہوتی ہیں جنھیں چھوا نہیں جاسکتا، ان کو موبائل سے الگ بھی نہیں کیا جاسکتا حتی کہ اگر موبائل کے ٹکڑے کرلیے جائیں تو بھی  انھیں کہیں سے برآمد نہیں کیا جاسکتا۔ ان تمام وجوہات کی وجہ سے انھیں مستقل مادی  وجود کا درجہ دینا اور اس کے تمام احکام اس پر جاری کرنا مشکل ہے۔
◉ اس کے بعد سمجھیے کہ قرآن کریم جب سوفٹ فائل کی صورت میں موبائل میں محفوظ ہوتا ہے تو وہ دوسری قسم میں شمار ہوتا ہے جس کی تفصیل بیان ہوچکی کہ یہ مستقل مادی وجود نہیں رکھتی، اس لیے جب قرآنی سوفٹ وئیر موبائل میں محفوظ کردیا جائے تو پورے  موبائل کو قرآنی مصحف کا درجہ نہیں دیا جاسکتا، دوسری وجہ یہ ہے کہ موبائل تو کم وبیش بہت سے سوفٹ فائلز اور دیگر امور پر مشتمل ہوتا ہے، اور قرآن کریم انھی میں سے ایک فائل کی صورت میں محفوظ ہوتا ہے۔ جب سوفٹ قرآن کی وجہ سے پورے موبائل کو مصحف کا درجہ نہیں دیا جاسکتا تو اس پر مصحف کے  تمام احکام بھی جاری نہیں کیے جاسکتے۔ البتہ اس کی مثال یوں دی جاسکتی ہے جیسا کہ ایک صندوق میں مختلف چیزیں رکھی ہوں ان میں ایک قرآن کریم بھی رکھا ہوا ہو، یا جیسا کہ ایک شیشے میں قرآن کریم محفوط کرلیا جائے تو ظاہر ہے کہ اس صندوق یا شیشے کو مصحف کا درجہ نہیں جاسکتا۔ یہی وجہ ہے کہ قرآنی سوفٹ وئیر پر مشتمل موبائل کو چومنے کو مصحف قرآنی کو چومنے کا درجہ نہیں دیا جاسکتا۔

◉ اس تفصیل کی بنا پر  عرض یہ ہے کہ:
1⃣ موبائل کو مصحف قرار دے کر اس کے لیے وضو ضروری قرار نہیں دیا جاسکتا، بلکہ جس  موبائل میں قرآن محفوظ ہو اس کو بلا وضو چھونا جائز ہے۔
2⃣ موبائل میں جب قرآنی سوفٹ فائل کھول دی جائے تو ایسی صورت میں موبائل اسکرین کو قرآنی ورق کا درجہ بھی نہیں دیا جاسکتا، جس کی وجوہات یہ ہیں کہ:
🔅 جب قرآنی سوفٹ فائل کی وجہ سے موبائل کو مصحف کا درجہ حاصل نہیں تو موبائل اسکرین کو قرآنی ورق کا درجہ بھی حاصل نہیں ہوگا۔
🔅 یہ سوفٹ قرآن جو موبائل  اسکرین سے نظر آتا ہے یہ درحقیقت اس اسکرین پر نہیں ہوتا بلکہ اسکرین سے الگ ایک اور شیشہ نما چیز پر نظر آتا ہے جسے ریم کہا جاتا ہے، اس لیے یہ اسکرین اس ریم سے جدا چیز ہے اس کو قرآنی ورق کا درجہ نہیں دیا جاسکتا، اور نا ہی اسے  متصل غلاف کا درجہ دیا جاسکتا ہے، یہ ایسا ہے جیسے شیشے میں قرآن کریم رکھا ہو اور اسے اوپر سے چھوا جائے۔

◉ اس تفصیل سے بخوبی معلوم ہوجاتا ہے کہ:
*ڈیجیٹل ڈیوائس چاہے موبائل ہو، کمپیوٹر ہو یا لیپ ٹاپ وغیرہ؛ اس میں قرآنی سوفٹ فائل میں تلاوت کرنے کے لیے وضو ضروری نہیں، بلکہ بلا وضو موبائل کو بھی چھوا جاسکتا ہے، موبائل کے اسکرین کو بھی، اور اسی طرح صفحہ پلٹنا بھی درست ہے، البتہ بہتر یہی ہے کہ اسے باوضو چھوا جائے۔*

📖 ماخوذ: قرآن کریم کو چھونے کے احکام وآداب از مبین الرحمن فاضل جامعہ دارالعلوم کراچی۔

SHARE

Milan Tomic

Hi. I’m Designer of Blog Magic. I’m CEO/Founder of ThemeXpose. I’m Creative Art Director, Web Designer, UI/UX Designer, Interaction Designer, Industrial Designer, Web Developer, Business Enthusiast, StartUp Enthusiast, Speaker, Writer and Photographer. Inspired to make things looks better.

  • Image
  • Image
  • Image
  • Image
  • Image
    Blogger Comment
    Facebook Comment

0 comments:

Post a Comment