*پہلے:-* وہ کنویں کا میلا اور گدلا پانی پی کر 100 سال جی لیتے تھے۔۔
*اب:-* نیسلے اور پیور لائف کا خالص شفاف پانی پی کر بھی چالیس سال میں بوڑھے ہو رہے ہیں۔۔۔۔
*پہلے:-* وہ گھانی کا میلا سا تیل کھا کر اور سر پر لگا کر بڑھاپے میں بھی محنت کر لیتے تھے۔۔۔
*اب:-* ہم ڈبل فلٹر اور جدید پلانٹ پر تیار کوکنگ آئل اور گھی میں پکا کھانا کھا کر جوانی میں ہی ہانپ رہے ہیں۔۔
*پہلے:-* وہ ڈلے والا نمک کھا کر بیمار نہ پڑتے تھے۔۔۔
*اب:-* ہم آیوڈین والا نمک کھا کر ہائی اور لو بلڈ پریشر کا شکار ہیں ۔۔۔۔
*پہلے:-* وہ نیم، ببول، کوئلہ اور نمک سے دانت چمکاتے تھے اور 80 سال کی عمر تک بھی چبا چبا کر کھاتے تھے۔۔۔۔
*اب:-* کولگیٹ اور ڈاکٹر ٹوتھ پیسٹ والے روز ڈینٹیسٹ کے چکر لگاتے ہیں۔۔۔۔
پہلے:-* صرف روکھی سوکھی روٹی کھا کر فٹ رہتے تھے
*اب:-* اب برگر، چکن کڑاہی، شوارمے، وٹامن اور فوڈ سپلیمنٹ کھا کر بھی قدم نہیں اٹھایا جاتا.
*پہلے:-* لوگ پڑھنا لکھنا کم جانتے تھے مگر جاہل نہیں تھے.
*اب:-* ماسٹر لیول ہو کر بھی جہالت کی انتہا پر ہیں.
*پہلے:-* حکیم نبض پکڑ کر بیماری بتا دیتے تھے۔
*اب:-* سپیشلسٹ ساری جانچ کرانے پر بھی بیماری نہی جان پاتے ہیں۔۔۔۔
*پہلے:-* وہ سات آٹھ بچے پیدا کرنے والی مائیں، جنہیں شاٸد ہی ڈاکٹر میسر آتا تھا 80 سال کی ہونے پر بھی کھیتوں میں کام کرتی تھی۔۔۔
*اب:-* ڈاکٹر کی دیکھ بھال میں رہتے ہوئے بھی نا وہ ہمت نا وہ طاقت رہی۔
*پہلے:-* کالے پیلے گڑ کی میٹھائیاں ٹھوس ٹھوس کر کھاتے تھے۔۔۔۔
*اب:-* مٹھائی کی بات کرنے سے پہلے ہی شوگر کی بیماری ہوجاتی ہے۔۔۔
*پہلے:-* بزرگوں کے کبھی گھٹنے نہی دکھتے تھے۔۔۔
*اب:-* جوان بھی گھٹنوں اور کمر درد کا شکار ہیں۔۔۔
*پہلے:-* 100 واٹ 💡 کے بلب ساری رات جلاتے اور 200 واٹ کا ٹی وی چلا کر بھی بجلی کا بل 200 روپیہ مہینہ آتا تھا۔۔۔
*اب:-* 5 واٹ(5watts) کا ایل ای ڈی انرجی سیور اور 30 واٹ کےLED ٹی وی میں 2000 فی مہینہ سےکم بل نہیں آتا.
*پہلے:-* خط لکھ کرسب کی خبر رکھتے تھے.
*اب:-* ٹیلی فون، موبائل فون، انٹرنیٹ ہو کر بھی رشتے داروں کی کوئی خیر خبر نہیں.
*پہلے:-* غریب اور کم آمدنی والے بھی پورے کپڑے پہنتے تھے.
*اب:-* جتنا کوئی امیر ہوتا ہے اس کے کپڑے اتنے کم ہوتے جاتے ہیں
سمجھ نہیں آتا کہ ہم کہاں کھڑے ہیں؟
کیوں کھڑے ہیں؟
کیا کھویا کیا پایا ؟
سائنس ہمارے لئے رحمت ہے یا زحمت ؟
زرا سوچیئے..??
0 comments:
Post a Comment