Pages

Saturday, 11 May 2019

ہائے میری قوم کی بے حسی

سخت گرمی کے ان روزوں میں آج ایک حافظ صاحب کو کھجور اور سادہ پانی سے افطار کرتے دیکھ کر کچھ میوے اور ٹھنڈا شربت آگے کیا تو کہنے لگے گلا خراب ہوتا ہے روزانہ ڈیڑھ گھنٹے تراویح میں قرآن پڑھنا پڑھتا ہے اگر طبیعت خراب ہوئی تو مشکل ہوجائے گی میں نے کہا ٹھنڈا پانی ہی پی لیں انکار کردیا پھر نمکین چیز آگے بڑھائی تو کہنے لگے گیسس کی پرابلم ہے
مجھے بڑا ترس آیا تو میں نے کہا اتنی محنت کرکےصبح سے شام تک رٹ کے گلا سوکھ جاتا ہے اور کھانے پینے میں پھر اتنی احتیاط آپ کا کیا فائدہ ہے اس میں ؟ کہنے لگے حفظ پکا رہتا ہے اور امت رمضان میں قرآن کے احترام و عظمت میں جڑتی ہے خدمت کا کچھ موقع مل تا ہے !
میں نے کہا آپ کی بھی کچھ خدمت کرتے ہیں یہ لوگ ؟ کہنے لگے چند سال پہلے تک ایک معمر شخص تھے وہ روزآنہ کھجور بادام دودھ وغیرہ تراویح کے بعد کھلا کے جاتے تھے ان کے انتقال کے بعد ایسا محبت سے کوئی پیش نہ آیا۔ بازو بیٹھے ایک حافظ صاحب سے پوچھا کہ عید بعد چھٹی ملتی ہے ؟ کہنے لگے ہاں ایک دن کی  لیکن کسی کو متبادل رکھنا پڑتا ہے !
ایک حافظ صاحب کو دیکھا پسینے سے شرابور ہوکر تراویح پڑھا رہے ہیں میں نے پوچھا آپ کمیٹی سے کیوں نہیں کہتے ایک مستقل کولر آپ کے لیے لگانے کو ؟ کہنے لگے بار بار کہتے اچھا نہیں لگتا !
ہر سال رمضان کا موقع آتا ہے اور چلاجاتا ہے ہم دیکھتے ہیں کہ یہ معصوم حفاظ کرام سال بھر امامت اور رمضان میں تراویح کی خدمت انجام دیتے ہیں ان کے اچھے کپڑوں کو دیکھ کر ہم سمجھتے ہیں کہ انکا اکرام اور خدمت کی ضرورت نہیں ہے جو کمیٹی نے دے دیا بس وہی کافی ہے جب کہ ہم اپنے لیے مزید سے مزیدتر اور خوب سے خوب تر کی تلاش و طلب میں رہتے ہیں۔ کبھی ہم نے اپنے ان دینی خدمت گاروں کو بند مٹھی ہدیہ و تحفہ دینے کے بارے میں سوچا اور ان کا دل خوش کرنے کی فکر کی ؟ یاد رکھ لیجیئے ان کے احسانات کا بوجھ ہم اپنے سر لیے جی رہے ہیں
افسوس کی بات یہ ہیکہ یہ طبقہ مظلوم ہے کہ نہ انہیں امامت کی خاطر خواہ تنخواہ ملتی ہے اور نہ مستقل ماہانہ رخصت انہیں رہتی ہے اور نہ کوئی الاونس نہ اضافہ تدریجی اور نہ بند مٹھی ہدیہ تحائف ! اللہ کے پاس ہم کو اسکا جواب دینا ہے !

No comments:

Post a Comment