*مُسلماں کھوگیا بس یہاں اسلام باقی ہے*
*یوں لگتا ھے کہ اب اسلام کا بس نام باقی ہے*
*وہ جو کل دَشت اور دریا میں قِسمت آزماتا تھا*
*سمندر کی طلاطُم خیز لہریں چیر جاتا تھا*
*یہاں تہذیبِ یُورپ نے اسے مدہوش رکھا ھے*
*سَدا تعلیمِ قرآنی سے جو رُوپوش رکھا ھے*
*جب احکامِ شریعت کی طرف یہ لوٹ آئے گا*
*تو پھر اس دن یقینًا یہ مسلماں جیت جائے گا*
*اُلجھ کر حِرصِ دنیا میں خدا کو بھول بیٹھا ہے*
*خدا کو بھول کر ہر کام میں مشغول بیٹھا ہے*
*فراست کا جسے وارث پکارا تھا حدیثوں نے*
*فراست بھول کر دیکھو وہ نا معقول بیٹھا ھے*
*مگر جس دن ندامت کے یہ دو آنسو بہائے گا*
*تو پھر اس دن یقینًا یہ مسلماں جیت جائے گا*
*غلُو کے ساتھ اب اسلام کی تشہیر کرتا ہے*
*یہ پڑھ کر دو کتابیں دین کی تفسیر کرتا ھے*
*وہ نبیوں کی وراثت کا جنھیں وارث بنایا تھا*
*انھی عُلماءِ حق کی ہر قدم تحقیر کرتا ھے*
*یہ عُلماء کو جب اپنے دین کا رہبر بنائے گا*
*تو پھر اس دن یقینًا یہ مسلماں جیت جائے گا*
*یہ اپنی پیٹھ پر لادے بُرے اعمال بیٹھا ہے*
*مٹاکر دین و ایماں یہ حریصِ مال بیٹھا ہے*
*سکونِ دل تو بس ذکرِ الہی سے ہی حاصل ہے*
*خدا کو چھوڑ کر کیسا پریشاں حال بیٹھا ہے*
*جہادِ زندگانی میں یہ جب خود کو مٹائے گا*
*تو پھر اس دن یقینًا یہ مسلماں جیت جائے گا*
*میرا رہبر جو اپنے زخم لوگوں سے چُھپاتا تھا*
*بظاہر سامنے آکر کبھی وہ مسکراتا تھا*
*جو امّت کی فکر میں رات بھر آنسو بہاتا تھا*
*کبھی ایمان کی خاطر لہو میں بھیگ جاتا تھا*
*اگر "پاکیزہ" یہ اُسکی غُلامی سیکھ جائے گا*
*تو پھر اس دن یقینًا یہ مسلماں جیت جائے گا*
*----طلحہ_عزیرپاکیزہ_اورنگ_آبادی----*
0 comments:
Post a Comment