Pages

Thursday, 27 December 2018

چلو اب ایسا کرتے ہیں

چلو اب ایسا کرتے ھیں ستارے بانٹ لیتے ھیں
ضرورت کے مطابق ھم سہارے بانٹ لیتے ھیں

محبت کرنے والوں کی تجارت بھی انوکھی ھے
منافع چھوڑ دیتے ھیں خسارے بانٹ لیتے ھیں

اگر ملنا نہیں ممکن تو لہروں پر قدم رکھ کر
ابھی دریائے الفت کے کنارے بانٹ لیتے ھیں

میری جھولی میں جتنے بھی وفا کے پھول ھیں ان کو
اکٹھے بیٹھ کر سارے کے سارے بانٹ لیتے ھیں

محبت کے علاوہ پاس اپنے کچھ نہیں ھے فیض
اسی دولت کو ھم قسمت کے مارے بانٹ لیتے ھیں

No comments:

Post a Comment