کانٹوں کا اِک مکان مرے پاس رہ گیــا
اِک پھُول سا نشان مرے پاس رہ گیـا
سامان تو نے رکھ لیا جاتے ہوئے تمام
لیکن ترا دھیان مرے پاس رہ گیـــــا
جاتے ہوئے یقین کی دولت وہ لے گیا
اِک وہم اور گُمان مرے پاس رہ گیـــــا
سامان تو نے رکھ لیا جاتے ہوئے تمام
لیکن ترا دھیان مرے پاس رہ گیـــــا
جاتے ہوئے یقین کی دولت وہ لے گیا
اِک وہم اور گُمان مرے پاس رہ گیـــــا
سُورج چلا گیا مجھے صحرا میں چھوڑ کے
کرنوں کا سائباں مرے پاس رہ گیـــــا
ہم کو بھُلانے پر ہے کہاں اُس کو اختیار
کتنا حسیں گُماں مرے پاس رہ گیــــــا
No comments:
Post a Comment