Pages

Thursday, 27 December 2018

یہ آنکھیں دیکھ کر ہم

یہ آنکھیں دیکھ کر ہم ساری دنیا بھول جاتے ہیں
انہیں پانے کی دھن میں ہرتمنا بھول جاتے ہیں

تم اپنی مہکی مہکی زلف کے پیچوں کو کم کرلو
مسافر ان میں گِھر کر اپنا رستہ بھول جاتے ہیں

یہ آنکھیں جب ہمیں اپنی پناہوں میں بلاتی ہیں
ہمیں اپنی قسم ہم ہر سہارا بھول جاتے ہیں

تمہارے نرم و نازک ہونٹ جس دم مسکراتے ہیں
بہاریں جھینپتی ہیں، پھول کِھلنا بھول جاتے ہیں

بہت کچھ تم سے کہنے کی تمنا دل میں رکھتے ہیں
مگر جب سامنے آتے ہو، کہنا بھول جاتے ہیں

محبت میں زباں چپ ہو تو آنکھیں بات کرتی ہیں
یہ کہہ دیتی ہیں وہ باتیں، جو کہنا بھول جاتے ہیں....

No comments:

Post a Comment