خنکی بھری رات میں دونوں ہاتھ سویٹر کی جیبوں میں ڈالے سنسان گلی میں یہ سوچتے چلتا جا رہا تھا کہ آخر کیا وجہ ہے جو دعائیں قبول نہیں ہوتیں۔ اسی اثناء میں سامنے ایک کتا نظر آیا، میں یہ طے نہیں کر پا رہا تھا کہ ٹھنڈ سے کانپ رہا ہوں یا اس کے ڈر سے۔ اللّٰہ کا نام لے کر سہم سہم کر اس کے پاس سے گزرا اور دل میں دعا کی، یا اللّٰہ! یہ بس پیچھے نہ آئے۔ گلی کا موڑ آیا اور میں نے جیسے ہی یہ دیکھنے کے لیے گردن گھمائی کہ وہ کہیں پیچھے نہ آرہا ہو, اسی وقت میرے ذہن میں جھماکا ہوا۔
آہ! یہی تو جواب تھا میرے سوال کا۔ جب میں نے دعا مانگ لی تھی تو میں نے پیچھے کیوں گردن گھمائی؟ ہم کہتے ہیں کہ ہماری دعائیں قبول نہیں ہوتیں پر سچ تو یہ ہے کہ ہم اپنی دعاؤں کے قبول ہونے یا نہ ہونے پر تذبذب کا شکار رہتے ہیں۔ اللّٰہ رب العالمین کی ذات کبھی سوالی کو خالی نہیں لوٹاتی۔ دعائیں رد نہیں ہوتیں بلکہ ہمارے ناقص یقین کی وجہ سے زمین اور آسمان کے درمیان جھولتی رہتی ہیں اور ہم کہتے ہیں کہ دعائیں قبول کیوں نہیں ہوتیں؟
No comments:
Post a Comment