Pages

Monday, 17 December 2018

::میاں بیوی میں دوستی کا تعلق::


______________________
حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ :
’’مردوں کو یہ آیت تو یاد رہتی ہے کہ
’’مرد عورتوں پر حکمران اور حاکم ہیں‘‘
اب بیٹھ کر عورتوں پر حکم چلارہے ہیں اور ذہن میں یہ بات ہے کہ عورت کو ہر حال میں نوکر اور تابع فرمان ہونا چاہیے اور ہمارا ان کے ساتھ آقا اور نوکر جیسا رشتہ ہے۔۔۔۔معاذاللہ۔۔۔
لیکن قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے ایک اور بھی آیت نازل فرمائی ہے وہ آیت مردوں کو یاد نہیں رہتی۔۔۔۔۔اس آیت کا ترجمہ یہ ہے۔
’’اس نے تمہارے لیے تمہارے جنس کی بیویاں بنائیں تاکہ تم کو ان کے پاس آرام ملے اور تم دونوں میاں بیوی میں محبت اور ہمدردی پیدا کی۔‘‘ (سورۂ روم 21)
حضرت تھانوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ بیشک مرد عورت کے لیے انتظامی طور پر تو قوام (حاکم) ہے لیکن باہمی تعلق دوستی جیسا ہے۔۔
لہٰذا ایسا تعلق نہیں جیسا آقا اور کنیز کے درمیان ہوتا ہے۔۔۔
اس کی مثال ایسے ہے جیسے دو دوست کہیں سفر پر جارہے ہوں اور ایک دوست نے دوسرے دوست کو امیر بنالیا ہو۔۔۔اب اس کا یہ مطلب نہیں کہ امیر اس دوست پر حاکم بن جائے۔۔شوہر اس لحاظ سے تو امیر ہے کہ ساری زندگی کا فیصلہ کرنے کا وہ ذمہ دار ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ اس کے ساتھ نوکروں جیسا معاملہ کرے۔۔۔
بلکہ اس دوستی کے تعلق کے کچھ آداب اور تقاضے ہیں۔
_________________________
ماخوذ از کتاب: ارشاداتِ اکابر۔۔۔ص۔۔29

No comments:

Post a Comment