smile emoticon
اسلام میں" چار" کے عددمیں بہت سی حکمتیں پوشیدہ ہیں۔ اور لگتا ہے اللہ تعالی کو بھی چار کا عدد بڑا پسند ہے۔
ہم ان تمام حکمتوں کو تو جان نہیں سکتے ۔ لیکن اگر تھوڑا سو غور کریں تو ہمیں معلوم ہوگا ۔ اللہ تعالی نے چار کے عدد میں بہت ہی مقرب باتیں رکھی ہوئی ہیں۔جس سے اللہ کے نزدیک چا ر کے عدد کی پسندیدگی ظاہر ہوتی ہے۔آئیے ایک نظر میں دیکھتے ہیں کہ اللہ عزوجل نے چار کا عدد کہاں کہاں پسند فرمایا ہے۔
1۔اللہ کے حروف چار
2۔ محمدﷺ اور احمد ﷺ کے حروف بھی چار
3۔نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی بیٹیاں بھی چار
(حضرات زینب۔ رقیہ ۔ ام کلثوم اور فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہن)
4۔خلفاۓ راشدین کی تعداد بھی چار
(حضرات ابو بکر۔عمر۔عثمان اور علی رضوان اللہ تعالی علیہم اجمعین)
5۔آسمانی کتابوں کی تعداد بھی چار
(تورات ۔زبور۔انجیل اور قرآن مجید)
4.پوری دنیا پر حکومت بھی چار لوگوں کے حصے میں آئی۔ دو مسلمان دو کافر
ذوالقرنین اور سلیمان علیہ السلام (مسلمان )نمرود اور بخت نصر (کافر)
5۔ قرآن مجید کے سب سے بڑی سورۃ (ثواب کے لحاظ سے)سورۃ اخلاض میں آیتوں کی تعداد بھی چار
6۔موسم کی تعداد بھی چار ۔(سردی،گرمی،بہار،خزاں۔)
7۔سمتوں کی تعداد بھی چار (مشرق،مغرب،شمال،جنوب۔)
8۔رسول ﷺکے حروف بھی چار
9۔قرآن کے حروف بھی چار
10۔مسجد کے حروف بھی چار
11۔کلمہ کے اند ر کلمات بھی چار
12۔نماز کے حروف بھی چار
13۔روزہ کے حروف بھی چار
14۔جہاد کے حروف بھی چار
15۔سورج کے حروف بھی چار
16۔چاند کے حروف بھی چار
17۔زمین کے حروف بھی چار
18۔کعبہ کے حروف بھی چار
19۔ ہر سِمت کے حروف بھی چار
20۔نِکاح کے حروف بھی چار
21۔طلاق کے حروف بھی چار
22۔دنیا کے حروف بھی چار
23۔آخرت کے حروف بھی چار
24۔بہشت کے حروف بھی چار
25۔جہنم کے حروف بھی چار
26۔مقرب فرشتوں کی تعداد بھی چار
27۔شریعت کے سلسلے بھی چار
28۔ طریقت کےسلسلے بھی چار
29۔ انبیاء و رسل میں سب سے مقرب نبیوں کی تعداد بھی چار
30۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے وزراء کی تعداد بھی چار
(دوآسمانوں میں دو زمین پر)
جیسا کہ نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ ہر نبی کے لیے دو وزیر آسمان والوں میں سے اور دو وزیر زمین والوں میں سے ہوا کرتے ہیں اور میرے دونوں آسمانی وزیر ''جبریل و میکائیل'' ہیں اور میرے زمین کے دونوں وزیر ''ابوبکر و عمر ''ہیں۔
(یہ حدیث بہت تواتر سے مختلف کتب حدیث میں موجود ہ ہے۔ جن میں سے بعض کے حوالے درج ذیل ہیں)
(مشکوٰۃ جلد ۲ ص ۵۶۰ باب مناقب ابوبکر و عمر)
( کنزالعمال حدیث ۳۲۶۶۱ مؤسسۃ الرسالہ بیروت ۱۱/ ۵۶۳ )
( مسند احمد بن حنبل عن علی رضی اللہ عنہ المکتب الاسلامی بیروت ۱/ ۸۰)
(جامع الترمذی ابواب المناقب مناقب ابی بکر الصدیق حدیث ۳۶۸۵ دارالفکربیروت ۵/ ۳۷۶)
(سُنن ابن ماجہ فضل ابی بکر الصدیق ایچ ایم سعید کمپنی کراچی ص ۱۰)
No comments:
Post a Comment