Pages

Friday, 29 November 2019

*واقعی بیٹیوں کی تربیت__ایسی ہی کرنی چاہیے۔*

بہو مجھے ایک بات تو بتا میں تجھے اتنی خراب اور کھری کھری باتیں سناتی ہوں اور تو پلٹ کر جواب بھی نہیں دیتی اور غصہ بھی نہیں کرتی بس ہنستی رہتی ہے۔ 
 
بہو کو تو جیسے سنانے کو کہانی مل گئی۔۔۔
کہنے لگی اماں جی آپ کو ایک بات سناتی ہوں میں جب چھوٹی تھی مجھے ہمیشہ ایسا لگتا تھا کہ میری ماں میری سگی ماں نہیں کیوں کے وہ میرے سے گھر کے سارے کام کرواتی تھی اور کوئی کام غلط ہو جاتا تو مجھے ڈانٹ بھی پڑتی اور کبھی کبھی مار بھی دیتی تھی لیکن ماں تھی وہ میری، اور ان سے ڈر بھی لگتا تھا تو کبھی غصہ نہیں کیا میں نے ان سے۔

یہاں تک کے میں کالج سے تھک کر واپس آتی تو آتے ہی کچھ دیر آرام کے بعد مجھے کام کرنے ہوتے تھے پھر جب میری بھابیاں آئیں تب تو جیسے میرے کام زیادہ ہی بڑھ گئے، ہوتا تو ایسے ہے نا کے بہو آئی تو ساری ذمہ داریاں اس پر ڈال دی۔۔!!! میری امی نے پھر بھی میرے سے کام کروایا اور کبھی بھی بھابھیوں کو نہیں ڈانٹا بلکہ ان کے کام بھی مجھے کہتی تھیں کے کر دو خیر ہے پھر کیا ہوتا ہے ان کا ایک جملہ ہمیشہ مجھے یاد رہتا ہے۔
وہ کہتی تھی خیر ہے نمرہ اگلے گھر جاکر تجھے مشکل نہیں ہوگی اور میں اِس جملے سے چِڑ گئی تھی۔

جب میری شادی تھی تو دو دن پہلے مجھے امی نے پیار سے اپنے پاس بیٹھایا اور بولی بیٹا آج تک سمجھ میں تیری ساس تھی، میں نے تجھے پریکٹس کروا دی ہے، تجھے بتا دیا ہے کے ساس کیسی ہوتی ہے، اب سے میں تیری ماں ہوں اب تیری شادی ہو رہی ہے تو بیٹا جب تمھاری ساس تمہیں کچھ کہے تو سمجنا میں کہتی تھی، جیسے ویسے ہی تیری ماں تجھے ڈانٹ رہی ہے، بس یہ ہی بات تھی مجھے آپ کی باتیں بری نہیں لگتی، کیوں کے مجھے پریکٹس کروا کے بیجھا ہے میری امی نے۔۔۔ اور اماں جی آپ نے تو کبھی اتنا ڈانٹا ہی نہیں جتنا امی ڈانٹتی تھیں توبہ توبہ۔۔۔

بہو ہنستی ہوئی کچن میں چلی گئی۔۔۔
اور ساس سوچتی رہی کہ کیا واقعی بیٹیوں کی تربیت ایسی کرنی چاہیے۔۔۔؟؟؟

No comments:

Post a Comment