🌷 *حضور اکرم ﷺ کی مہر نبوت*🌷

              (✍: مفتی سفیان بلند)

🌹حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :
*رَأَيْتُ الْخَاتَمَ بَيْنَ کَتِفَيْ رَسُولِ اللهِ صلی الله عليه وسلم غُدَّةً حَمْرَاء َمِثْلَ بَيْضَةِ الْحَمَامَةِ*
کہ میں نے حضور اکرم ﷺ کی مہر نبوت کو آپ ﷺ کے دونوں مونڈھوں کے درمیان دیکھا جو سرخ رسولی جیسی تھی اور مقدار میں کبوتر کے انڈے جیسی تھی۔
🌹 حضرت عمرو بن اخطب رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا کہ مہر نبوت کیا چیز تھی؟ انہوں نے جواب دیا :
*شَعَرَاتٌ مُجْتَمِعَاتٌ* کہ چند بالوں کا مجموعہ تھا۔

🌴 *مہر  نبوت کی مشابہت*🌴
روایات میں مختلف مشابہت مذکور ہیں :
کبوتری کے انڈے کے مثل، ابھرے ہوئے گوشت کی مثل، مٹھی کے ہم شکل، سیپ کے مثل، بندوق کی گولی کے مثل، مسہری کی گھنڈی کے مثل، نیزے کے خول کی مانند، ہر صحابی نے اپنے اپنے اعتبار سے بیان فرمایا۔
🌴 یہ حصہ ابھرا ہوا تھا اور اس جگہ بال تھے۔
🌴 اس پر *محمد رسول اللہ* اور *سر فأنت منصور* لکھا ہوا تھا (علی اختلاف الروایات)
🌴 یہ پیدائشی مہر تھی، بعض کے مطابق شق صدر کے موقعہ پر فرشتوں نے لگائی تھی، *اس سے ختم نبوت کی طرف اشارہ تھا،* اس سے مشک کی خوشبو آتی تھی ممکن ہے کہ پورے معطر بدن کی خوشبو وہاں معلوم ہوتی ہو کیونکہ آپ ﷺ کا پسینہ مبارک خوشبو دار تھا تو وہاں پسینہ ہونے پر زیادہ خوشبو معلوم ہوتی ہو۔

🌷 *حضور اکرم ﷺ کے بال مبارک*🌷

🌹حضرت انس رضی اللہ عنہ  فرماتے ہیں :
*کَانَ شَعَرُ رَسُولِ اللهِ صلی الله عليه وسلم إِلَی نِصْفِ أُذُنَيْهِ*
کہ حضور اکرم ﷺ کے بال مبارک نصف کانوں تک تھے۔
بال مبارک کی مختلف صورتیں مختلف احوال کے اعتبار سے ہوتی تھیں :
*وفرہ ، لمہ ، جمہ* (ان کو یاد کرنے کے لئے ہر ایک کا ابتدائی حرف ملالیں تو *ولج* بنتا ہے)
🌴 *وفرہ:* وہ بال جو کانوں کی لو تک ہوں۔
🌴 *لمہ:* وہ بال جو کانوں سے نیچے اور کندھوں سے اوپر ہوں۔
🌴 *جمہ:* وہ بال جو کندھوں تک پہنچ جائیں۔
عام طور پر بال مبارک کانوں کی لو تک ہوتے اور جب چھوڑ دیتے تو گردن تک آجاتے، بال کی مسنون مقدار کانوں کی لو اور اس کے قریب ہے، کندھے کے نیچے آجانا خلاف سنت ہے، اگر بال مبارک بہت زیادہ لمبے ہوجاتے تب بھی کندھے تک ہوتے۔

🌴 بال مبارک میں بیس سے زیادہ سفید بال نہ تھے، صرف چار مواقع پر سر منڈوانے کا ذکر ملتا ہے :

١- حدیبیہ  ٢- عمرة القضاء ٣- عمرہ جعرانہ ٤- حجة الوداع

بال رکھنا سنت ہے اور سنت طریقے سے رکھے جائیں، نئے نئے فیشن کی طرح نہ رکھے، حدیث میں *قزع* کی ممانعت آئی ہے، قزع کا مفہوم یہ ہے کہ سر کے بعض بالوں کو مونڈا جائے اور بعض کو چھوڑ دیا جائے۔

*ناشر : دارالریان کراتشی*
SHARE

Milan Tomic

Hi. I’m Designer of Blog Magic. I’m CEO/Founder of ThemeXpose. I’m Creative Art Director, Web Designer, UI/UX Designer, Interaction Designer, Industrial Designer, Web Developer, Business Enthusiast, StartUp Enthusiast, Speaker, Writer and Photographer. Inspired to make things looks better.

  • Image
  • Image
  • Image
  • Image
  • Image
    Blogger Comment
    Facebook Comment

1 comments:

  1. We are urgently in need of Kidney donors with the sum of $500,000.00 USD,(3 crore) All donors are to reply via Email: healthc976@gmail.com
    Call or whatsapp +91 9945317569

    ReplyDelete