ہر انسان ہر کام کے لیے پیدا نہیں ہوا، قدرتی طور پر اللہ تعالیٰ نے ہر انسان میں کوئی نہ کوئی انفرادی خوبی اور صلاحیت ودیعت کر رکھی ہوتی ہے اب یہ انسان پر منحصر ہے کہ وہ اپنی اس پوشیدہ صلاحیتوں کو تلاش کر کے اس کا بہتر استعمال کرے۔ دوسری طرف اس حقیقت سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا کہ عملی میدان کے انتخاب میں انہی پوشیدہ صلاحیتوں کا بڑا دخل ہوتا ہے۔ اسی لیے ضروری ہے کہ عملی میدان میں قدم رکھنے سے پہلے اپنی پوشیدہ صلاحیتوں کو پہچان لیا جائے تاکہ اپنی صلاحیتوں سے بہتر انصاف کیا جاسکے ۔
اب سوال یہ ہے کہ ان پوشیدہ صلاحیتوں کو کیسے جانچا جائے؟
یہ وہ سوال ہے کہ جس کے عملی جواب میں کافی لاپرواہی اور بے فکری برتی جاتی ہے اور ایک اچھی صلاحیت کا حامل انسان اس دنیا سے کوچ کر جاتا ہے لیکن وہ اپنے اندر موجود پوشیدہ اور خداداد صلاحیتوں سے کما حقہ استفادہ نہیں کر پاتا۔۔
آج کے زمانے میں ایک میٹرک پاس طالب علم آسانی سے اپنے اندر کچھ نہ کچھ صلاحیتیں دریافت کر ہی لیتا ہے اور پھر اس کے ساتھ ساتھ اگر وہ اپنے شوق و ذوق کے مطابق فیصلہ کرلے تو آئندہ چل کر عملی میدان کا انتخاب آسان ہوجاتا ہے۔
اپنے اندر پوشیدہ صلاحیتوں کو تلاش کرکے مناسب عملی میدان کے انتخاب کو ہی کامیابی سمجھ لینا بھی کوئی دانشمندی نہیں بلکہ یہ کامیابی کے زینے پر قدم رکھنا ہے۔عملی میدان کے انتخاب کے بعد بھی کچھ چیزیں ایسی ہیں جن کو اپنانے سے دنیا کی دائمی کامیابی حاصل ہوتی ہے۔ ان میں سے چند باتوں کا یہاں تذکرہ کیا جاتا ہے:
1۔ خود اعتمادی:
جب تک آپ کے اندر خود اعتمادی نہیں ہے اسوقت تک آپ کسی بھی میدان میں کامیاب نہیں ہوسکتے اور خود اعتمادی آتی ہے مثبت سوچ سے لہٰذا اپنی سوچ کو مثبت رکھیں۔
2۔ جوش و جذبہ:
جس میدان میں آپ نے قدم رکھ لیا ہے اسکو سر انجام دینے کے لیے جوش و جذبہ دکھانا ہوگا اور جوش و جذبہ بھی ایسا ہو کہ جب تک مطلوبہ مقاصد حاصل نہ ہوجائیں تو اسوقت تک آپ کو چین و سکون نہ آئے۔
3۔ فن کا حصول:
جس عملی میدان کا انتخاب کرچکے اس سے متعلق باقاعدہ علم بھی حاصل کیا جائے اس سے صلاحیتوں میں نکھار اور سوچ کو مزید پروان ملتی ہے۔
4۔مرد قلندر کا انتخاب:
یہ بھی ضروری ہے کہ اس میدان میں ماہر اور تجربہ کار شخص کو اپنا استاد اور بڑا مان کر اسکی ہدایات کے مطابق کام کیا جائے، اسکی ہر ڈانٹ ڈپٹ کو صبرو تحمل سے برداشت کریں۔اپنے آپ کو چھوٹا سمجھ کر کام کرنے سے جلد سیکھنا نصیب ہوتا ہے اورکام میں مہارت حاصل ہوتی ہے۔
5۔ منصوبہ بندی:
عملی میدان میں جانے سے زندگی بہت مصروف ہو جاتی ہے لہٰذا اپنے عملی میدان میں کامیابی کے لیے ضروری ہے کہ آپ اپنے کاموں کو باقاعدہ منصوبہ بندی کےساتھ سرانجام دیں اس کے ذریعے آپ کم وقت میں بہت اور جلد کامیابیاں سمیٹ سکتے ہیں۔
6۔محنت:
اپنا کام محنت اور دیانتداری سے کیا جائے، کام چوری سے انسان نکما اور سست ہوجاتا ہے سستی اور کاہلی غیر شعوری طور پر حصہ بن جاتی ہیں جس کی وجہ سے مستقبل میں اس کی صلاحیتوں کو زنگ لگنا شروع ہوجاتا ہے۔
7۔خوش اخلاقی:
عملی میدان میں اگر کامیابی کے عناصر کے تناسب پر بات کی جائے کہ ایک کامیابی کے پیچھے کس عنصر کا کتنا فیصد حصہ ہے تو اس تناسب میں سب سے زیادہ حصہ خوش اخلاقی کا آئے گا یہ وہ وصف ہے جو انسان کو کامیابی کے عروج پر پہنچاتی ہے جس سے دوسروں کے دل میں آپ کی وقعت و محبت بڑھتی ہے۔
#تحریر_عطاءاللّہ_خان...
We are urgently in need of Kidney donors with the sum of $500,000.00 USD,(3 crore) All donors are to reply via Email: healthc976@gmail.com
ReplyDeleteCall or whatsapp +91 9945317569