👈 اے مسلمان تو بھول گیا کہ تو شیر تھا __!!



اس دلچسپ اور فکر انگیز تحریر کو ضرور پڑھیں ۔۔!!
ایک بار شیر اور لومڑی میں کسی بات پہ ٹھن گئی لومڑی نے کہا کہ کچھ بھی ہو وہ شیر سے بدلا ضرور لے گی، لومڑی نے جنگل میں ایک بیوٹی پارلر کھولا اور جنگل کے بادشاہ شیر سے عاجزی سے استدعاء کی کہ حضور عالی مقام آپ اپنے مبارک پایہ قدم ہمارے بیوٹی پارلر میں رکھیں اور اسکی افتتاح کیجیے ،،
شیر ہنسا اور کہا کہ اے نادان لومڑی میں تو شیر ہوں مجھے بناؤ سنگھار سے کیا لینا دینا ہے، یہ کام تم کسی اور سے کراؤ ،،
لومڑی نے کہا: اے خوبصورتی کے پیکر میرے رحمدل عالیجاہ میں آپکی ریپوٹیشن بہتر بنانا چاہتی ہوں آپ کو علم ہی نہیں ہے بادشاہ عالی مرتبت کہ آپ کے مخالفوں نے آپکے بارے میں کئی جھوٹے دعویں مشہور کیے ہیں، نت نئی افواہوں کا بازار گرم ہے، آپ کو جنگل میں قدامت پسند اور تنگ نظر بادشاہ کہا جارہا ہے، اور آپ کو روشن خیالی کا دشمن سمجھا جارہا ہے، آپ بیوٹی پارلر کا افتتاح کریں گے تو آپکے متعلق یہ افواہیں دم تھوڑ دے گی۔
شیر نے ایک لمحہ لومڑی کی باتوں پہ سوچا اور پھر افتتاح میں آنے کی حامی بھر لی ،،
شیر نے بیوٹی پارلر کا فیتہ کاٹا ،، ریچھ ،، لگڑ بگڑ ،، بھینسے ،، گائے ،، زیبرا ،،ہرن ،، وغیرہ نے خوب تالیاں بجائی ،، اسٹیج سیکرٹری بندر تھا پہلے اس نے خوب اچھل اچھل کر داد دی ،، پھر مائک پہ آکر اعلان کیا ،،
" شہنشاہ دوراں
آج آپ نے اس محفل میں آکر ثابت کردیا ھے کہ آپ ایک روشن خیال بادشاہ ہے، بناؤ سنگھار کے اس محفل کی سرپرستی سے یہ بھی ظاہر ہوگیا کہ احساس جمال سے بہرور ہے، یوں آپ کے خلاف کیا جانے والا پروپیگنڈہ جو یک طرفہ تھا زائل ہوگیا ہے۔
شیر کو یہ سب باتیں بڑی عجیب لگ رہی تھی لیکن جب سب نے تالیاں بجانی شروع کی تو شیر کو بھی اچھا لگنے لگا، تقریب کے بعد لومڑی لہنگا پہن کر سٹیج پہ آئی اور پورے سات بار جھک کر بادشاہ کو سلامی دی ،، اور کہا:
"یہ باندی آپکی آمد کا شکریہ ادا کرتی ہے ،، اب آپکی آمد کی خوشی میں یہ باندی ایک مجرہ پیش کرتی ہے، پھر لومڑی نے جی بھر کر مجرا پیش کیا مجرا ایسا تھا کہ لومڑی نے میدان سے دھوئیں اٹھا دئیے، شیر پہلے تو حیرانگی سے یہ سب کچھ دیکھتا رہا پھر اس کو بھی لطف آنے لگا، یہ تقریب صبح تک جاری رہی ،،
دوسرے دن لومڑی ایک ایک جانور کے پاس گئی اور کہا کہ اب تو شیر کی چیرہ دستیوں میں اضافہ ہوتا جارہا ہے، شیر سے کوئی شریف جانور نہی محفوظ ،، وہ شریف جانورں سے بھی مجرہ کراتا ہے، پہلے تو اس کمبخت کے ہاتھوں کسی کی جان محفوظ نہ تھی اب عزتیں بھی نہی محفوظ ،، اس طرح کئی جانوروں کے ساتھ میٹنگز طے کرتے کرتے لومڑی نے ایک مشترکہ اتحاد تشکیل دے دیا اس اتحاد میں چیتا بھڑیا سانپ بندر ریچھ سب شامل تھے۔
ایک دن شیر کے غار میں لومڑی حاضر ہوئی اور عرض کی ظل الہی اگر جان کی امان پاؤں تو کچھ عرض کردوں ،، ظلل الہی اس وقت ایک ہرن نوش جاں فرمانے کے بعد اونگھ رہا تھا بادشاہ دوراں نے غنودگی کے عالم میں کہا بولو ،،
لومڑی نے دست بستہ کہا کہ شہنشاہ ہر دلعزیز کے روشن خیالی کی دھوم تو ہر طرف ہی ہے ، لیکن چیتے ریچھ ہاتھی وغیرہ نے آپکے خلاف ایک کولیشن تشکیل دی یے، خود اس میں آپکے قریبی دوست شامل ہے، آپ جانتے ہیں یہ کافی ظالم جانور ہے، آپ کا ان سے بیک وقت ٹکرانا مصلحت نہیں ہے میرے پاس ایک ترکیب ہے جس پہ عمل کرنے سے ان کے غبارے سے ہوا نکالی جاسکتی ہے۔
شیر نے غصے سے دھاڑتے ہوئے کہا تجویذ پیش کی جائے ،، لومڑی خوشامدی انداز سے بولی بادشاہ سلامت آپ کے خلاف سارہ پروپیگنڈہ آپ کے دانتوں اور ناخن کی وجہ سے ہے ،،
اس پہ شیر غصے سے دہاڑھا اور کہا تو کیا میں یہ نکلوا دوں ،، لومڑی بولی خدا نہ کرے بادشاہ سلامت لیکن اگر آپ صرف پنجوں کے ناخن کٹوا دے اور سامنے والے تھوڑے سے دانت نکلوا دے تو آپ کی طاقت بھی بحال رہے گی اور دشمن کا پروپیگنڈہ بھی مکمل خاک میں مل جائے گا ،، شیر نے سوچا کہ کہیں سارے جنگل کے اتحادی مل کر مجھ پہ حملہ نہ کردے اس نے نا چاہتے ہوئے بھی لومڑی کی یہ تجویز مان لی وہ بھول گیا کہ وہ ایک شیر ہے وہ بس ڈانس اور دوسرے محفلوں تک رہنے کا عادی ہوچکا تھا۔
ایک روز شیر شکار کرنے اپنے غار سے نکلا اور ایک ہرن کے پیچھے کئی کلو میٹر بھاگنے کے بعد اسکو قابو کیا ،، لیکن جب اسکے جسم میں اپنے ناخن گاڑنا چاہا تو پنجے میں ناخن نہ ہونے کی وجہ سے پنجہ پھسل گیا ، اس نے جلدی سے دانت ہرن کے گلے میں گاڑنے کی کوشش کی لیکن یہ حربہ بھی ناکام ہوا ،،
اس جدوجہد کے دوران ہرنی کو بھی علم ہوگیا کہ شیر فارغ ہے یہ بس نام کا شیر ہے تو ہرنی نے شیر چار پانچ لاتیں اچھی رسید کرلی اور وہاں سے بھاگ نکلی ،،

شیر نے کئی جانوروں پہ قسمت آزمائی کی لیکن ایک بھی جانور پہ داؤ نہ چلا شام تک بھوک سے برا حال ہوگیا تھا ،، نڈھال شیر گرتے پڑتے اپنے کچہار پہنچا اور اس وقت امید کی کرن دک

ھائی دی جب اس کو دور سے لومڑی غار میں داخل ہوتی ہوئی دیکھی ،، لومڑی نے بادشاہ سلامت کے آگے نہ سلام پیش کیا نہ عزت دی نہ اسکو ظل الہی یا عالی جاہ کہا نہ ہی شیر کو شہنشاہ دوراں کہا ،، لومڑی نے طنزیہ انداز سے کہا بھوک تو بہت لگی ہوگی، شیر نے نقاہت سے کہا ہاں بہت زیادہ تم میرے لیے خوراک کا انتظام کردو ،، میں نے تمہارے ہی مشورے پہ ناخن نکلوائے ہیں اور تمہارے ہی کہنے پہ سامنے کے دانت نکلوائے اب یہ تمہاری ذمہ داری ہے کہ میرے لیے خوراک کا انتظام کردو ،، لومڑی نے یہ سنا تو ایک لمبا قہقہ لگایا اور شیر کو ایک لات رسید کر کہا
اے بیوقوف چوپائے ،،،،
کوئی کسی کے لیے کچھ نہیں کرتا ،،،،،، ہاں تمہارے ساتھ چونکہ ایک تعلق ہے ،، لہذا میں تیرے لیے گوشت تو نہیں لیکن گھاس کا انتظام کرسکتی ہوں ،،
یہ سن کر شیر کی آنکھوں میں غصہ اتر آیا ، اس نے لومڑی پہ اچانک حملہ کیا لیکن لومڑی پہلے سے تیار تھی وہ وہاں سے ہٹی اور شیر جو نڈھال تھا اسی جگہ گر پڑا ،، کچھ دن بعد لومڑی شیر کے پاس پھر آئی شیر بے ہوشی کے عالم سے دو چار تھا اس نے لومڑی کو دور سے دیکھا تو چلا کر کہا:
مجھے گھاس کھانا بھی منظور ہے اللہ کے لیے کہیں سے میرے لیے گھاس کا انتظام ہی کردو اب تو میں گھاس کے لیے گھومنے کے بھی قابل نہیں رہا ۔۔ لومڑی نے شیر کی یہ بے بسی دیکھی تو لومڑی کی آنکھوَں میں جیت کہ چمک واضح دکھائی دی لومڑی نے شیر کو طنزیہ کہا
"گھاس بھی تب ہی مل سکتی ہے جب تم منہ سے میاؤں کی آواز نکالو "
یہ سن کر شیر کا جی چاہا کہ زمین پھٹ جائے اور وہ اس میں دھنس جائے لیکن جس کو اپنے وقار سے زیادہ اپنی جان عزیز ہو اسکی زمین میں دھنس جانے کی خواہش پوری نہیں ہوا کرتی ،، چنانچہ شیر نے اپنا جی کڑا کر کے اپنے منہ سے میاؤں کی آواز نکالی اور پھر رحم طلب نظروں سے لومڑی کی طرف دیکھنے لگا ،،
لومڑی نے حقارت سے اسے دیکھا اور کہا یہ میاؤں کی آواز تم نے ٹھیک نہیں نکالی تم کچھ دن ریاض کرو،، پریکٹس کرو،، جس دن سے تم میاؤں کی صیحح آواز نکالنے میں کامیاب ہوجاؤ تو اس دن سے تم کو گھاس باقاعدگی سے ملنا شروع ہوجائے گی۔
آخری اطلاعات آنے تک شیر ابھی تک میاؤں میاؤں کی آواز نکلانے میں مصروف ہیں شیر اب تک میاؤں میاؤں کی اواز نکالنے میں کافی دسترس حاصل کرچکا ہے۔
یہ شیر کوئی اور نہیں ہے بلکہ امت رسول اللہ ہے جس کو کفار نے فحاشی روشن خیالی شراب و شباب مجروں کرکٹ میچوں کے پیچھے لگا کر بھگا بھگا کر دوڑایا ہوا ہے ، اتنے دلکش ہتھکنڈوں میں پھنس کر امت محمدیہ بھول بیٹھی ہے کہ وہ ایک شیر ہے اس لئے آج کفار نے امت محمد کو ایک ناکارہ شیر میں تبدیل کردیا ہے

SHARE

Milan Tomic

Hi. I’m Designer of Blog Magic. I’m CEO/Founder of ThemeXpose. I’m Creative Art Director, Web Designer, UI/UX Designer, Interaction Designer, Industrial Designer, Web Developer, Business Enthusiast, StartUp Enthusiast, Speaker, Writer and Photographer. Inspired to make things looks better.

  • Image
  • Image
  • Image
  • Image
  • Image
    Blogger Comment
    Facebook Comment

0 comments:

Post a Comment