✏ فضیل احمد ناصری
اپنی بگڑی ہوئی تقدیر بناؤ خود ہی
اپنی سوئی ہوئی قسمت کو جگاؤ خود ہی
ہم سےسجدےکی مشقت نہیں جھیلی جاتی
اپنے روٹھے ہوئے مولا کو مناؤ خود ہی
اہلِ کشمیر ! ہمیں تم کوئی آواز نہ دو
دل کے ہر زخم کو سینے سے لگاؤ خود ہی
ہمکو اےدوستو!صدیاں ہوئیں، مرحوم ہوئے
ہم کو شامل نہ کرو،خوں میں نہاؤ خود ہی
کوئی مرتا ہو تو امید نہ رکھو ہم سے
اپنے کاندھوں پہ شہیدوں کو اٹھاؤ خود ہی
ہم توجیتےہیں فقط عیش میں مرنے کے لیے
سر ہتھیلی پہ لیے رزم کو جاؤ خود ہی
ساتھ دینے کے لیے کوئی نہیں جائے گا
آتشِ کفر کو مل جل کے بجھاؤ خود ہی
ہم سے تسبیح کے دانے بھی کہاں اٹھتے ہیں
نغمہ توحید کا کشمیر میں گاؤ خود ہی
آج پھر تازہ لہو مانگ رہا ہے تم سے
اپنے فردوس میں تم پھول کھلاؤ خود ہی
ناصری ! درد تمہارا نہ کوئی سمجھے گا
اپنی لٹتی ہوئی عصمت کو بچاؤ خود ہی
0 comments:
Post a Comment