”میاں بیوی کے لیے ایک بہترین واقعہ“


شیخ راغب نے اپنی بیوی نجیہ کو طلاق دے دی، طلاق کے بعد انہوں نے بیوی سے کہا : تم اپنے گھر چلی جاؤ.
بیوی بولی : میں ہرگز گھر نہیں جاؤں گی، اب اس گھر سے میری لاش ہی نکلے گی ۔
شیخ راغب بولے: میں تمہیں طلاق دے چکا ہوں، اب مجھے تمہاری حاجت نہیں، چلی جاؤ میرے گھر سے ۔
بیوی بولی : میں نہیں جاؤں گی، آپ مجھے گھر سے نہیں نکال سکتے جب تک میں عدت پوری نہ کر لوں، تب تک میرا خرچ بھی آپ کے ذمے ہے ۔
شیخ راغب بولے : یہ تو ڈھٹائی ہے، جسارت ہے، بے شرمی ہے
بیوی بولی : آپ اللہ سے زیادہ ادب سکھانے والے تو نہیں ہے، کیا آپ نے اللہ کا یہ فرمان نہیں پڑھا :
یٰۤاَیُّہَا النَّبِیُّ اِذَا طَلَّقۡتُمُ النِّسَآءَ فَطَلِّقُوۡہُنَّ لِعِدَّتِہِنَّ وَ اَحۡصُوا الۡعِدَّۃَ ۚ وَ اتَّقُوا اللّٰہَ رَبَّکُمۡ ۚ لَا تُخۡرِجُوۡہُنَّ مِنۡۢ بُیُوۡتِہِنَّ وَ لَا یَخۡرُجۡنَ اِلَّاۤ اَنۡ یَّاۡتِیۡنَ بِفَاحِشَۃٍ مُّبَیِّنَۃٍ ؕ وَ تِلۡکَ حُدُوۡدُ  اللّٰہِ ؕ وَ مَنۡ یَّتَعَدَّ حُدُوۡدَ اللّٰہِ فَقَدۡ ظَلَمَ نَفۡسَہٗ ؕ لَا تَدۡرِیۡ لَعَلَّ اللّٰہَ یُحۡدِثُ بَعۡدَ ذٰلِکَ اَمۡرًا (الطلاق :11)
اے نبی! ( اپنی امت سے کہو کہ ) جب تم اپنی بیویوں کو طلاق دینا چاہو تو ان کی عدت ( کے دنوں کے آغاز ) میں انہیں طلاق دو اور عدت کا حساب رکھو ، اور اللہ سے جو تمہارا پروردگار ہے ڈرتے رہو نہ تم انہیں ان کے گھر سے نکالو اور نہ وہ ( خود ) نکلیں ہاں یہ اور بات ہے کہ وہ کھلی برائی کر بیٹھیں یہ اللہ کی مقرر کردہ حدیں ہیں جو شخص اللہ کی حدوں سے آگے بڑھ جائے اس نے یقیناً اپنے اوپر ظلم کیا تم نہیں جانتے شاید اس کے بعد اللہ تعالٰی کوئی نئی بات پیدا کردے ۔
شیخ راغب نے غصے میں اپنا کپڑا جھاڑا اور یہ بڑبڑاتے ہوئے گھر سے نکل گئے : اللہ کی قسم! اس عورت نے تو عاجز کر کے رکھا ہے.
بیوی بس مسکرا کر رہ گئی، کچھ بولی نہیں، اپنا حوصلہ مضبوط رکھا.
اب جان بوجھ کر بیوی نے روزانہ کا یہ معمول بنا لیا کہ کمرے میں روم فریشنر سے اسپرے کرتی، آخر میں خود بھی سجتی سنورتی، خوشبو لگاتی اور گھر کے اندر شیخ راغب کے آنے جانے کے راستے میں بیٹھ جاتی.
شیخ صاحب پانچ دن سے زیادہ صبر نہ کر سکے اور پھر انہوں نے زبان سے نہیں بلکہ عملی طور پر بیوی سے رجوع کر لیا.
ایک دن بیوی نے ناشتہ بنانے میں کچھ تاخیر کر دی، شیخ راغب نے غصے میں کہا : یہ تمہاری طرف سے میرے حق میں کوتاہی ہے. یہ ایک مومن عورت کا سلوک نہیں ہے
بیوی بولی : اپنے مومن بھائی کے کام کو ستر مرتبہ بھلائی پر محمول کرنا چاہیے. نیک گمان رکھنا انسان کی بہترین صفات میں سے ایک ہے، جو شخص لوگوں کے ساتھ اچھا گمان رکھتا ہے وہ ان کی محبت حاصل کرتا ہے.
شیخ راغب بولے : یہ سب کہہ دینے سے تمہارا جرم کم نہیں ہو جائے گا، کیا تم یہ چاہتی ہو کہ میں بغیر ناشتہ کیے گھر سے چلا جاؤں؟
بیوی بولی : حقیقی مومن کی ایک صفت یہ بھی ہوتی ہے کہ اللہ تعالٰی نے اس کی قسمت میں جو لکھا ہے اس پر قناعت کرے اگرچہ تھوڑا ہی ہو. رسول صلی اللہ علیہ و سلم فرماتے ہیں : قَدْ أَفْلَحَ مَنْ أَسْلَمَ، وَرُزِقَ كَفَافًا ، وَقَنَّعَهُ اللَّهُ بِمَا آتَاهُ وہ شخص کامیاب ہو گیا جو اسلام لایا، اسے اس کی ضرورت کے بقدر روزی دی گئی اور اللہ نے اسے جو کچھ دیا اس پر قناعت کی بھی توفیق دی
شیخ راغب بولے : اب تو میں ہرگز کچھ نہیں کھاؤں گا
بیوی بولی : افسوس آپ نے ان باتوں سے کوئی سبق حاصل نہیں کیا۔
شیخ راغب نے بیوی کی بات پر دھیان بھی نہیں دیا اور غصے میں گھر سے نکل گئے۔
گھر لوٹنے کے بعد بھی انہوں نے بیوی سے کوئی بات چیت نہیں کی۔
رات میں انہوں نے بیوی کو بستر پر تنہا چھوڑ دیا اور خود بستر کے نیچے سوتے رہے۔
شیخ صاحب کا یہی حال رہا یہاں تک کہ دس دن اور دس راتیں گزر گئیں۔
دن میں بیوی کھانا وغیرہ تیار کرتی اور سارے کام معمول کے مطابق کرتی۔
رات میں بیوی اپنے اوپری لباس اتار دیتی، میک اپ کرتی، خوشبو لگاتی اور بستر پر لیٹ جاتی. جان بوجھ کر شوہر سے کوئی بات چیت نہ کرتی.
گیارہویں رات پہلے تو شیخ راغب معمول کے مطابق بستر کے نیچے لیٹ گئے لیکن پھر تھوڑی ہی دیر میں بستر پر آ گئے۔
بیوی ہنسنے لگی اور بولی: آپ کیوں آئے ہیں؟
شیخ بولے: میں پلٹ کر واپس آ گیا ہوں۔
بیوی بولی : لوگ پلٹتے ہیں تو اوپر سے نیچے جاتے ہیں نیچے سے اوپر تو نہیں جاتے۔
شیخ نے مسکراتے ہوئے کہا : بستر پر جو مقناطیس ہے اس میں زمین کی قوت کشش سے زیادہ پاور ہے۔
پھر شیخ نے مسرت آمیز لہجے میں کہا : نجیہ! اگر دنیا کی ساری عورتیں تمہاری طرح ہو جائیں تو کوئی مرد اپنی بیوی کو کبھی طلاق نہ دے اور گھروں کے سارے مسائل ختم ہو جائیں، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے سچ فرمایا : جو عورت اپنے شوہر کی بدسلوکی پر صبر کرتی ہے اللہ اسے آسیہ بنت مزاحم کے جیسا اجر دیتا ہے، اے نجیہ! تم اللہ کی اطاعت کے کاموں میں میری بہترین مددگار ہو، اللہ تمہیں میری طرف سے جزائے خیر دے اور کبھی ہمیں جدا نہ کرے.
اس طرح سنجیدگی غصے پر غالب آ جاتی ہے.
اس پیغام کو نشر کر کے خانگی بیداری میں آپ بھی حصہ لیجیے۔
نجیہ کے اندر معاشرتی امور میں جذبات کے صحیح استعمال کا ہنر موجود تھا۔
کیا آپ جانتے ہیں؟
ہر عورت کے اندر ایک نجیہ ہوتی ہے
ہر وہ عورت جو اپنے رب سے مناجات کرے، اس حقیر دنیا کے بجائے جنت کے حصول کے لیے تگ و دو کرے وہ نجیہ ہے
اللہ ہم سب کو جہنم کی آگ سے نجات دے۔
یہ بہت دلچسپ کہانی ہے، اسے شادی شدہ مردوں اور عورتوں کو بھیجیے، اس میں دونوں فریق کے لیے عبرت ہے
( ایک عربی پوسٹ کا اردو ترجمہ)

SHARE

Milan Tomic

Hi. I’m Designer of Blog Magic. I’m CEO/Founder of ThemeXpose. I’m Creative Art Director, Web Designer, UI/UX Designer, Interaction Designer, Industrial Designer, Web Developer, Business Enthusiast, StartUp Enthusiast, Speaker, Writer and Photographer. Inspired to make things looks better.

  • Image
  • Image
  • Image
  • Image
  • Image
    Blogger Comment
    Facebook Comment

0 comments:

Post a Comment