Pages

Saturday, 17 August 2019

عمدہ نظم ہے

نکل گھر سے کمر کو باندھ اور یلغار کرنا سیکھ
کہ اب ہر ظلم کی بنیاد کو مسمار کرنا سیکھ

یہاں پر اب تیرا خاموش رھنا جان لے لے گا
زباں کو کھول اور دشمن سے تو تکرار کرنا سیکھ

کبھی نا بھولنا تو "تین سَو تیرہ کا وارث ھے
اٹھا اِک شاخِ نازک اور اسے تلوار کرنا سیکھ

فقط ذکر و تلاوت سے ہی آزادی نہی ملتی
اٹھا شمشیر دشمن کو ذلیل و خوار کرنا سیکھ

کوئی "حسَّان"  ان مظلوم سے جاکر یہی کہہ دے
نابُزدل بن-تو پیچھے مُڑ-پلٹ کر وار کرنا سیکھ

No comments:

Post a Comment