کسی قوم کو زیر کرنے کیلئے اس پر خوف مسلّط کرنےکا یہ حربہ نیا نہی ہے.زمانے قدیم سے جنگوں میں اسے استعمال کیا جاتا رہا ہے.
قرآن مجید کے مطالعہ سے یہ حقیقت ہم پر عیاں ہوتی ہے کہ فرعون نے لڑکوں کے قتل کے ذریعے خوف و ہراس کا ماحول قائم کیا تھا اور بنی اسرائیل کو غلام بنانے میں اسی حربہ کو استعمال کیاتھا۔
خوف کی اسی نفسیات کو ہٹلر نے بھی کامیابی کے ساتھ استعمال کیاتھا۔
امریکہ اور روس کے درمیان سرد جنگ میں اسٹار وار کا پروگرام اس بات پر شاہد ہے کہ ان دونوں ممالک نے اس بات کی کوشش کی کہ وہ اپنی قوت کا پروپیگنڈہ کئی گنا بڑھا چڑھا کر دنیا کے سامنے پیش کریں.
آج سوشل میڈیا کے اس دور میں یہ کام بہت آسان ہو چکا ہے.
ملک عزیز میں پچھلے دنوں اقلیتوں اور دلتوں کے ساتھ ہونے والے واقعات کی وڈیوز کو وایرل کرنا اسی نفسیاتی جنگ کی ایک کڑی ہے.
منظم طور پر ایسے پوسٹ وائرل کیے جاتے ہیں. یہ سلسلہ جاری ہے اور مستقبل میں بھی رہےگا تاکہ اس کے ذریعے سے مسلمانوں پر خوف مسلط کردیا جائے.
افسوس کہ ہمارے کچھ افراد نادانستہ بغیر سوچے سمجھے اس کام کو اہم ملی فریضہ سمجھ کر انجام دے رہے ہیں، اور اس طرح اپنے مخالفین کے مقاصد کو پورا کرنے میں مددگار بن رہے ہیں.
آیے؛؛
اس سازش کو ناکام بنانے کیلئے ہم سب عزم کریں کہ ہم تشدد زدہ ، روتے، پریشان افراد کی تصاویر اور ویڈیوز شیر نہیں کریں گے. اپنے قول و عمل سے ایسی کوئی حرکت نہ کریں جو ملت اسلامیہ میں مایوسی، پست ہمتی اور خوف کا سبب بنے۔
- Blogger Comment
- Facebook Comment
Subscribe to:
Post Comments
(
Atom
)
0 comments:
Post a Comment