آپ کے آس پاس اگر کوئی اچھا کام کررہا ہے تو اس کا اعتراف کرتے ہوئے اس کی زندگی میں اس کی حوصلہ افزائی کریں تاکہ وہ اور جوش و جذبے، گرمجوشی و ولولے کے ساتھ وہ کام کرسکے۔ یہ انبیاء کی سنت ہے۔ اللہ کے نیک بندوں کی نشانی ہےاور صلحاء کا وطیرہ ہے۔ اور ایسے مواقع پر دوسرے کی فضیلت کا اعتراف نہ کرنا یا حوصلہ شکنی کرنا اور ٹانگیں کھینچنا شیطان کا طریقہ اور اس کی روش ہے۔ یہ ہمیں قرآن سے معلوم ہوتا ہے۔ ملاحظہ ہو یہ قرآنی آیات:حضرت موسی علیہ السلام کو جب فرعون کے پاس جاکر دین کی دعوت دینے اور تبلیغ کا حکم دیاگیا تو حضرت موسی علیہ السلام نے اللہ تعالی کے سامنے اپنے بھائی حضرت ہارون علیہ السلام کی فصاحت وبلاغت کی تعریف کرتے ہوئے اس بات کی سفارش فرمائی کہ یا اللہ! ان کو بھی اپنا پیغمبر بناکر نبوت کا منصب عطا کردیجیے۔ ملاحظہ ہو قرآن کریم کی آیت: "وَأًخِيْ هَارُوْنُ هُوَ اَفْصَحُ مِنِّي لِسَانًا فَأَرْسِلْ إِلى هَارُوْنَ."( ترجمہ) ''اور میرے بھائی ہارون مجھ سے زیادہ فصیح زبان رکھتے ہیں، تو(یا اللہ!) ہارون کو رسالت عطا کردیجیے!"' (سورۃ القصص: 34) حضرت موسی علیہ السلام نے ان کی اس خصوصی صفت کا اعتراف بھی کیا اور حوصلہ افزائی بھی۔ دوسری طرف شیطان کا معاملہ دیکھیے کہ اس کے سامنےجب حضرت آدم علیہ السلام کی فضیلت وبرتری ثابت ہوئی تو اس نے اعتراف کرنے کے بجائے"أَنَا خَيْرٌ مِنْهُ" کا نعرہ لگایا جس کا ترجمہ ہے:''میں تو اس سے بہتر ہوں" (الاعراف:12) نتیجہ آپ کو معلوم ہے کہ پھر کیا ہوا؟
اس لیے ایک مسلمان کی یہ کوشش ہونی چاہیے کہ وہ انبیاء کی سنت کو زندہ کرے اور شیطان کے اس عمل سے بچنے کی کوشش کرے۔
- Blogger Comment
- Facebook Comment
Subscribe to:
Post Comments
(
Atom
)
0 comments:
Post a Comment