الوداع ائے ماہ رمضاں رب کے ذیشاں الوداع
روتے روتے آرہی ہے چار سو سے یہ صدا
الوداع آئے ماہ رمضاں رب کے ذیشاں الوداع
تیرے آنے سے میسر تھی جو رب کی نعمتیں
ہورہی تھی مرحمت ہم. پر جو رب کی رحمتیں
چھوڑ کر سب چل دیا اب ماہ فیضاں الوداع
الوداع ائے ماہ رمضاں رب کے ذیشاں الوداع
تھا گنہگاروں کی بخشش کا مہینہ تو صیام
مغفرت کے طالبوں کا تھا مہینہ تو صیام
ہورہا ہے ہم سے رخصت ماہ غفراں الوداع
الوداع ائے ماہ رمضاں رب کے ذیشاں الوداع
لگتی تھی نورانی محفل گھر میں جو قرآن کی
پارہے تھے سب حلاوت لذتیں ایمان کی
کیا سماں تھا نور کا ائے ماہ قرآں الوداع
الوداع ائے ماہ رمضاں رب کے ذیشاں الوداع
ماہ رمضاں تیری ہم نہ. قدر دانی کرسکے
لغزشیں کرتے رہے نا میزبانی کرسکے
ہوگیا غفلت میں ہم سے ماہ مہماں الوداع
الوداع ائے ماہ رمضاں رب کے ذیشاں الوداع
ماہ رمضاں تیری فرقت ہم. کو تڑپائے گی اب
سحر و افطاری کی رونق ہم کو یاد آئے گی اب
آنسوؤں کی ہے قطار اب ماہ عرفاں الوداع
الوداع ائے ماہ رمضاں رب کے ذیشاں الوداع
میرے مولی لغزشوں کی کرنا *اختر* کی معاف
ہوگئی ہیں غفلتیں کردینا ہر بد کو بھی صاف
ہودعا مقبول میری ماہ رحماں الوداع
الوداع ائے ماہ رمضاں رب کے ذیشاں الوداع
😭😭
✍🏻. بنوک خامہ. انصاری شعیب اختر مالیگانوی
︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗
No comments:
Post a Comment