آج ایک قصائ کی دوکان پر بیٹھا تھا کہ ایک نوجوان سفید پوش چہرے پر داڑھی سر پر ٹوپی آنکھوں پر عینک لگائے دوکان میں داخل ہوا دوکان پر کافی بھیڑ تھی لوگوں کی آواز سے دوکان گونج رہی تھی بھا ئ ۱کلو گوشت دینا بھائ آدھا کلو گوشت دینا جیسے ھی نوجوان داخل ہوا قصائ نے سارے گراھکوں کو چھوڑ کر اس نوجوان سے مخاطب ہوا
آدھا کلو نوجوان نے کھا قصائ نے فوراً بھترین گوشت کا ٹکڑا کاٹا اور بوٹی بنا کر دے دی نوجوان نے پیسے دینے کے لیے ھاتھ بڑھایا تو قصائ نے لینے سے انکار کر دیا نوجوان نے کھا جاوید بھائ آپ ھمیشہ ایسا ھی کرتے ہو قصائ مسکرا دیا اور نوجوان دوکان سے باہر نکل گیا لوگ گلے شکوے کرنے لگے کہ ھم کب سے کھڑے ھیں اور قصائ کو چربی چڑھی ہے گراہک کی قدر نہیں ہے میرا تجسس بڑھا میں دوکان خالی ھونے کاانتظار کرنے لگا گراہک نپٹا کر جیسے ہی قصائ خالی ہوا میں نے کھا ۱کلو گوشت کرنا
پھر میں نے کھا ابھی جو نوجوان آپ کی دوکان سے گوشت لے کر گیا آپ کا کوئ قریبی رشتہ دار لگتا ہے سارے گراہک چھوڑ کرآپ نے سب سے پھلے اُس کو گوشت دیا قصائ مسکرایا اور بولا جی نہیں
میں تعجب میں پڑھ گیااور بولا پھر
قصائ بولا وہ میری مسجد کے امام صاحب ہے جو شخص میری آخرت بنانے کی فکر میں رہتا ہے اور میری نمازوں کی ذمہ داری لے رکھی ہے میرے بچوں قرآن اور حدیث کا درس دیتا ہے کیا دنیا میں میں اس کے ساتھ اچھامعاملہ نہ کروں
میں نے کھا اوہ اچھا مگر تم نے پیسے کیوں نہیں لیے
قصائ پھر مسکرایا اور بولا کیا تمھیں نہیں پتا مسجدوں کے اماموں کو کیا دیا جاتا ہے اتنے کا تو صاحب آپ مہینے میں سگریٹ پی جاتے ہو
میں سوچنے لگا واقعی بات میں تو دم ہے
قصائ پھر بولا صاحب یہ ھماری قوم کا سرمایہ ھے ان کو بچانا ھماری ذمہ داری ہے بازار کی تمام دوکان والوں نے یہ متفقہ فیصلہ کیا کے مولانا سے کوئ پیسہ نہیں لے گے صرف میں ھی نھیں یہ ناؤ یہ راشن والا یہ ٹیلر وہ ڈاکٹر صاحب میڈکل والا کرانا والا دودھ والا اور سبزی والا کوئ ان سے پیسے نہی لیتا بھائ اتنا تو ہم کر ہی سکتے اور پھر مسکرا کر کھا صاحب آدھا کلو گو شت کے بدلے جنت زیادہ منافع کا سودا ہے یہ لیجیے آپ کے گوشت کی تھیلی اس نے کھا اور میں نے پیسہ قصائ کی طرف بڑھایا اور کھا پر بھائ میں تو جاب کرتا ہوں کاش میں بھی اس طرح کی کوئ مدد کرسکتا قصائ نے کھا بھت آسان ہے سامنے گلی میں مولانا نے سائیکل بننے کے لیے دی ہے آپ دوکان والے کو چپے سے بل ادا کر دیجے اور اس سے کہہ دیجئے کہ مولانا سے پیسے نہ لے میں مسکرایا اور دوکان سے نکل گیا اس قصائ سے آج مدد کا ایک نیا سبق جو سیکھا 🙂
Pages
▼
No comments:
Post a Comment