Pages

Wednesday, 8 May 2019

مولانا عبد الماجد دریابادی رحمہ اللہ کی ایک فکر انگیز تحریر ملاحظہ ہو.............

’’آپ نے اپنی عمر میں خدا کے فضل سے نمازیں بہت سی مسجدوں میں ادا کی ہونگی، بدآواز، خوش آواز، ہر قسم کے مؤذنوں کی آوازیں سنی ہونگی۔ یہ ارشاد ہو کہ اپنے سارے تجربہ میں آپ نے کسی بیرسٹر کو بھی اذان دیتے سنا ہے؟ کسی انجینئر کی زبان سے حی علی الصلوٰۃ ، الصلوۃ خیر من النوم کی پکار آپ نے سنی ہے؟ کسی ہائی کورٹ کے جج کو منبر پر چڑھ کر نماز کی دعوت دیتے آپ نے دیکھا ہے؟ کوئی کونسل اور اسمبلی کے ممبر بحیثیت مؤذن کے آپ کے تجربہ میں کبھی آیا ہے؟ کسی خان بہادر، کسی سی ایس آئی، کسی راجہ، کسی نواب، کسی ایل ایل بی، کسی ایم اے، کسی بی ایس سی کو آپ نے کبھی اس ہیئت میں دیکھا ہے کہ ہاتھوں کی اُنگلیاں کان پر ہوں اور حلق سے اللہ کے نام کی پکار بلند ہورہی ہو؟ کیا اِن عہدوں کے حامل ہوتے ہی ، ان مرتبوں پر فائز ہوتے ہی ان امتحانات کو پاس کرتے ہی خدانخواستہ آواز اور حلق کو کوئی صدمہ پہنچ جاتا ہے؟ اگر ایسا ہے تو کونسلوں کے ہال میں گرج گرج کر تقریریں کون کرتا ہے؟

کالج کے ’’کلب‘‘ اور یونیورسٹی کی ’’یونین‘‘ کے در و دیوار کن کی پرزور تقریروں سے گونج اُٹھتے ہیں؟ ہر کانگریس میں ہر کانفرنس میں، ہر لیگ میں، ہر کمیٹی میں، ہر انجمن میں، چندہ کے لئے چیخ چیخ کر اپیلیں کون کرتا رہتا ہے؟ خدمت گاروں پر یا چپراسیوں پر، ادنیٰ ماتحتوں پر گرجنے اور برسنے کی آوازیں جو اپنی قوم کی، اپنے ملک، اپنے ’’سرکار‘‘ کی، اپنے جتھے کی، اپنی پارٹی کی، اور سب سے بڑھ کر خود اپنی ذات کی بڑائی کے پکارنے میں اس قدر بلند رہتی ہیں؟ جب اللہ کی بڑائی کے پکارنے کا وقت آتا ہے تو معاً پست ہوجاتی ہیں؟ یہ کیا خدا کا غضب ہے کہ ہر چھوٹے کی بڑائی کو پکارنے میں ہم اپنی عزت سمجھیں، اپنی وقعت سمجھیں، لیکن ایک اور اکیلے بڑے کی بڑائی کے پکارنے کے وقت ہم شرمانے لگیں۔ اس میں اپنی توہین محسوس کرنے لگیں؟ بندوں کی غلامی کرنا ہمارے لئے باعث فخر، کافروں کی نوکریاں اور کافروں کے دربار میں عزت و رسوخ حاصل کرنا ہمارے لئے موجب مسرت و مشرف لیکن اللہ کی وحدانیت اور حضرت محمد ﷺ کی رسالت کا علی الاعلان گواہی دینا ہمارے لئے باعث توہین و شرم!! انجمنوں اور مجلسوں کے سکریٹری ناظم معتمد بننے کے ہم حریص، کسی میٹنگ اور جلسہ کے لئے اپنے نام سے دعوتی کارڈ جاری کرنے کے لئے ہم بیتاب، لیکن اللہ کے آگے سر جھکانے والوں کو جمع ہونے کی دعوت دینا ہماری خودداری کے منافی، ہمارے آئین، تہذیب سے خارج! لیکچروں اور کتابوں میں حضرت بلالؓ کے فضائل و مناقب پر دریا بہادینے کو تیار لیکن روزانہ کی زندگی میں قدم قدم پر عمل حضرت بلالؓ کی تذلیل اور تقلید بلالؓ اپنے لئے باعث ننگ و توہین! عزیزو اور دوستو سوچو !

کیا زمانے میں پنپنے کی یہی باتیں ہیں
اپنے اس طرز عمل پر یہ دعویٰ کہ مسلمان ترقی کریں گے! اپنی جھوٹی عزت دکھانے والو! اور اللہ کی بڑائی پکارنے میں کسر شان سمجھنے والو، دیکھو کہ عزت اور کبریائی والا خدا دنیا کی حقیر سے حقیر اور ذلیل سے ذلیل قوموں کے ہاتھ سے آج ہمیں کیسا ذلیل و خوار کررہا ہے!

(سچی باتیں)

No comments:

Post a Comment