Pages

Saturday, 30 March 2019

👈 شک ایک ناسـور ___!!

شادی کے دس سال گزر جانے کے بعد بھی جب ارسلان کے گھر بچہ نہ ہوا تو لوگ باتیں بنانا شروع ہوگئے. کبھی اسکی بیوی صائمہ میں خامیاں نکالی جاتیں تو کبھی ارسلان کو شک کی نظر سے دیکھا جاتا تھا. یہاں تک ارسلان کے گھر والوں نے دبے لفظوں میں اسے دوسری شادی کے لیے مجبور کرنا شروع کردیا تھا. لیکن ارسلان صائمہ سے اتنا پیار کرتا تھا کہ وہ کسی صورت بھی اپنی زندگی میں کسی دوسری عورت کو نہیں لا سکتا تھا. ہر سال وہ اس امید پہ گزارتے کہ اب اللہ پاک انکی جھولی بھر دے گا. ارسلان اور صائمہ کو امید تھی کہ یہ گیارہواں سال انکی زندگی میں خوشیاں لے کے آئے گا.
مہینوں پہ مہینے گزرتے رہے لیکن خوش خبری کے دور دور تک آثار نطر نہیں آرہے تھے. ارسلان اب حقیقتآ بہت پریشان تھا. لیکن وہ اپنی پریشانی صائمہ پہ ظاہر نہیں کرنا چاہتا تھا. ایک دن صبح وہ آفس جانے کے لیے تیار ہو رہا تھا. گھر کے دروازے پہ گاڑی کا ہارن بجا. صائمہ گیٹ پہ پہنچی گاڑی میں ایک اجنبی آدمی براجمان تھا جو صائمہ کو دیکھ کے گاڑی سے اترا اس سے کچھ بات کی.. وہ دونوں کافی دیر تک مسکراتے رہے. اسکے بعد آدمی وہاں سے چلا گیا اور صائمہ واپس آئی.. ارسلان یہ سارا منظر کھڑکی سے دیکھ رہا تھا. اسے حیرانی ہوئی کہ آخر یہ اجنبی کون ہے جس کے ساتھ وہ اتنی خوش اخلاقی سے باتیں کررہی تھی. اس نے جان بوجھ کے صائمہ سے اس بارے میں سوال نہیں کیا کہ شائد وہ خود بتا دے گی. لیکن صائمہ نے اسے اس بارے میں کچھ بھی نہیں بتایا. وہ اس کے اس انداز پہ کافی خفا تھا.
شام میں وہ آفس سے واپس آیا تو صائمہ گھر کے کاموں میں مصروف تھی. اسکے چہرے پہ ایک عجیب ہی خوشی کے آثار تھے. ارسلان نے اب اس سے کسی قسم کا کوئی سوال نہیں کیا. سوچوں میں گم کانچ کے جگ سے پانی نکلاتے ہوئے اس کانوں میں فون کی بیل بجنے کی آواز پڑی.. جگ اسی طرح اٹھائے وہ فون کی طرف آیا. یہ صائمہ کا فون تھا جس پہ مسلسل کال آرہی تھی وہ خود فون سے دور تھی ارسلان نے کال اٹنڈ کی “میں بس تھوڑی دیر میں پہنچ کر تمہیں دنیا کی سب سے بڑی خوش خبری دیتا ہوں” اجنبی مرادنہ آواز نے ارسلان کے اندر آگ لگا دی. تیش میں آکر اس نے جگ فرش پہ پھینکا جو کرچیاں کرچیاں ہوگیا. ساتھ ہی اس نے فون بند کردیا. جگ گرنے کی آواز صائمہ کے کان میں پڑی تو وہ بھاگتی ہوئی وہاں پہچنی “کیا ہوا ارسلان سب ٹھیک تو ہے…” وہ ہڑبڑاتے ہوئے اسکے پاس آئی.. اس سے پہلے کہ وہ اس چھوتی ارسلان نے اسے خود سے دور کرنے کے لیے دھکا دیا وہ لڑھکتی ہوئی پیٹ کے بل کانچ کے ٹکڑوں پہ جا گری اور بے ہوش ہوگئی…
دروازے پہ دستک ہوئی ارسلان نے دروازہ کھولا سامنے وہی اجنبی آدمی کھڑا تھا. اسکے ہاتھ میں ایک لفافہ تھا… “ہیلو ارسلان.. میں صائمہ کا کزن ہوں.. اور ایک ڈاکٹر بھی.. یہ لفافہ دیکھ رہے ہو.. اس میں تم دونوں کے لیے خوشخبری چھپی ہوئی.. صائمہ حمل سے ہے…. ” وہ جوشیلے انداز میں بولا…. اگلے ہی پل اسکی نظریں صائمہ پہ پڑیں جو فرش پہ بے ہوش حالت میں پڑی تھی… ارسلان اب تک یہ سمجھ رہا تھا کہ صائمہ اس اجنبی شخص کے لیے اسے چھوڑ کے جارہی ہے جب کہ وہ اس رپورٹ کے انتظار میں تھی تاکہ اسکے بعد ہی وہ ارسلان سے اپنی خوش شئیر کرسکے… لیکن ایک ذرا سی غلط فہمی نے سب تباہ کردیا. صائمہ کی جان تو بچ گئی لیکن اس کے پیٹ میں موجود بچہ نہ بچ سکا……!
غصے میں انسان ایسے جذباتی قدم اٹھا لیتا ہے جسکا خمیازہ پوری زندگی بھگتنا پڑتا ہے. یہی ارسلان کے ساتھ ہوا..!!

No comments:

Post a Comment