چھوٹے سے گاؤں کا رہنے والا یہ بوڑھا مصّور ایسے خوبصورت مناظر تخلیق کرتا کہ دیکھنے والے دنگ رہ جاتے۔
گاؤں کے غریب اورمفلس مکین تو بس اتنا ہی جانتے تھے کہ باہر کے شہروں سے امیر اور رئیس لوگ ہی آ کر اس مصور کی تصویریں خریدتے تھے ...!!
اور یہ مصور اُن سے اِن تصویروں کی عوض اچھی خاصی رقم وصول کرتا تھا۔
ایک دن گاؤں کا ایک مفلوک الحال اورغریب آدمی اُس مصور کے پاس گیا اور کہا,تُو بڑے پیسے کماتا ھے، کیا ہی اچھا ھو کہ اپنے اِن پیسوں سے کچھ اس گاؤں کے غریب لوگوں پر بھی خرچ کردیا کرے۔
گاؤں کے اس غریب قصائی کو ھی دیکھ لو، زیادہ مال ومتاع والا بھی نہیں,مگر جب بھی گوشت بناتا ھے آدھے سے زیادہ تو غریبوں میں مفت ھی بانٹ دیتا ھے۔ مصّور چُپ کر کے سُنتا رہا اور پھر خاموشی سے مُسکرا دیا۔
غریب آدمی غُصّے سے تِلملاتا ھُوا نکلا اور گاؤں بھر میں جا کر مشہور کردیا کہ یہ مصّور ھے تو بہت ھی امیر مگر ہےانتہا بخیل اور کنجوس بھی ھے۔
گاؤں کے باسی جو پہلے ھی اس کے پاس رئیس اور امیر لوگوں کی آمدورفت کی وجہ سے خاصے نالاں تھے اور بھی بدظن ھوتے گئے۔
کچھ عرصہ کے بعد یہ بوڑھا مصور بیمار ھُوا، لوگوں کی عدم توجہی کا تو پہلے ھی شکار تھا، تنہائی اور بیماری کے باعث اللہ کو پیارا ھوگیا.. جبکہ گاؤں کے کسی فرد کو کانوں کان خبر تک نہ ھُوئی۔
دن گزرتے گئے اور لوگوں نے محسوس کیا کہ جو قصائی پہلے کسی غریب آدمی کو گوشت دیئے بغیر نہیں جانے دیتا تھا اس نے آہستہ آہستہ لوگوں کو گوشت دینا بالکل بند کردیا۔
جب لوگوں نے قصائی سے اس تبدیلی کاسبب پوچھا تو اس نے کہا:
"گاؤں کا مصّور اُسے ہر مہینے پیسے دیتا تھا کہ میں گوشت بنا کر غریب لوگوں میں بانٹ دیا کروں".....!!
اس کے مرنے کے بعد جب تک اس کے پیسے چلے میں بانٹتا رہا اور جب اس کےدئیے ھُوئے پیسے ختم ھو گئے تو میں نے بھی گوشت بانٹناختم کردیا..!!
کسی بھی شخص کے بارے میں کبھی اس کی ظاہری بناوٹ اور حالت سے اندازے مت لگائیے، اس کی ذات کے کئی باطنی اور چھپے ھُوئے ایسے پہلو بھی ھو سکتے ہیں جنہیں جان کر آپ کی رائے قطعی طور پر بدل بھی سکتی ھے......!!!
0 comments:
Post a Comment