یہ ایک اٹل حقیقت ہے کہ 28 سالہ سفید نسل پرست دہشت گرد قاتل نے کار کی ڈگی سے شاٹ گن اور سب مشین گن نکالیں اور پھر لمبے لمبے ڈگ بھرتا ہوا مسجد میں داخل ہوا اور پھر اس نے “ہیلو برادر “کہنے کے بعد سامنے آنے والے سے یہ نہیں پوچھا کہ ہاں جناب
تم شافعی ہو،
حنبلی ہو،
حنفی ہو،
یا مالکی ہو.
اس نے یہ بھی نہیں کہا کہ تم اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو حاضر ناظر مانتے ہو تو سامنے سے ہٹ جاؤ..
اس نے کسی سے نہیں پوچھا کہ نماز میں ہاتھ کہاں باندھتے ہو..
درود شریف سننے پر انگوٹھے چوم کر آنکھوں سے لگاتے ہو؟ اس نے کسی سے کوئی سوال نہیں کیا اس کے نزدیک وہاں مختلف زبانیں بولنے والے مختلف رنگ قد کاٹھ کے سب لوگ قابل نفرت تھے...
وہ گولیاں چلاتا رہا اور لاشیں گرتی رہیں ۔
یہ سیدھا سیدھا سبق ہے کہ ہم دشمن کی نظر میں بس مسلمان ہیں یہ ہم ہی ہیں جو ایک دوسرے کو مسلمان نہیں سمجھتے !!!!
- Blogger Comment
- Facebook Comment
Subscribe to:
Post Comments
(
Atom
)
0 comments:
Post a Comment