Pages

Tuesday, 19 February 2019

محبت نام ہے احساس کا

محبت نام ہے احساس کا....

کمرے میں بکھری چیزیں سمیٹتے ہوۓ جونہی میرے قدموں کی چاپ سن کر وہ میری جانب پلٹی سائیڈ ٹیبل پر رکھا شیشے کا گلاس ہاتھ لگنے سے گر کرچکناچور ہوگیا۔ اور میں جو سارا دن کا تھکا ہارا گھر پہنچا  تھا،

نہ چاہتے ہوۓ بھی اس کی اس حرکت پر برس پڑا تم سے کوئی بھی کام ٹھیک سے نہیں ہوتا۔  ٹوٹے ہوئے گلاس کی کرچیاں اپنے ہاتوں سے سمیٹتے ہوۓ اس نے میری طرف دیکھا اور کہا میں نےجان کر نہیں گرایا غلطی سے گر گیا۔ بس بس زیادہ زبان چلانے کی ضرورت نہیں سارا دن تم کرتی کیا ہو ابھی تک تم سے ایک کمرہ صاف نہیں ہوا۔

اس نے کچھ کہنے کے لیے اپنے ہونٹوں کو جنبش دی ہی تھی کہ میں پھر سے اس پر برس پڑا، تمہاری روز روز کی ان حرکتوں سے میں تنگ آگیا ہوں،آخر کب تک یہ سب اسی طرح چلے گا۔ میں سارا دن محنت کرتا ہوں صرف اس لیے کہ تمہاری ضرورتوں کو پورا کر سکوں تمہیں ہر آسائش دے سکوں مگر تم نے کبھی سوچا ہے کہ میں تم سے کیا چاہتا ہوں اپنے گھر میں اور زندگی میں سکون۔

میرے اس جواب پر اس کی آنکھوں میں پھر سے وہی نمی امڈ آئی جس سے مجھے ازلی چڑ تھی۔ میں ایک بار پھر غصے سے چیخا یہ میری کسی بھی بات کا جواب نہیں تمہارے رونے دھونے سے مجھ پر کوئی فرق نہیں پڑتا اب تم وہی کرو گی جیسا میں چاہتا ہوں ۔۔ عمیر ۔۔ وہ روہانسی سی کہنے لگی پلیز غصہ مت کرو تم جیسا کہو گے میں ویسا کروں گی آیندہ تمھیں میری طرف سے کوئی شکایات نہیں ہوگی ہر چیز صاف ستھری جگہ پر ملے گی پلیز اب اور ناراض مت ہو۔

یہ کہتے ہوۓ اس کی آنکھوں سے مسلسل آنسوں بہہ رہے تھے. مجھے اپنے غلط روئیے کا احساس شدت سے ہونے لگا۔  میں نے آگے بڑھ کر اس کے ہاتھوں کو تھاما اور کہا اچھا تم اب رو مت سوری میں غصے میں کچھ زیادہ ہی بول گیا میرا ہرگز یہ مطلب نہیں تھا کہ تمہیں ٹیس کروں۔

  میری بات سن کر وہ جو مسلسل رو رہی تھی سسکتی آواز میں بولی عمیر مجھے تم سے آسائشیں نہیں اپنائیت چاہیے مجھے چیزوں کی نہیں تمہاری ضرورت ہے تمہاری توجہ کی ضرورت ہے تمہاری محبت کی ضرورت ہے۔ تمہاری ضرورتوں کا خیال رکھنا تمہارا ہر کہا ماننا میرے لیے عبادت کا درجہ رکھتا ہے عمیر۔ محبت ، ذمہ داری اور ضرورتوں کو پورا کرنے کا نام نہیں بلکہ  محبت نام ہے احساس کا بس تم میرا احساس کر لیا کرو...

No comments:

Post a Comment