حضرت کعب فرماتے ہیں کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب مشرکین کی آنکھوں سے مستور ہونا چاہتے تو قرآن کی تین آیتیں پڑھ لیتے تھے اس کے اثر سے کفار آپ کو نہ دیکھ سکتے تھے۔
وہ تین آیتیں یہ ہیں:
ایک آیت سورة کہف میں۔
یعنی:
*اِنَّا جَعَلْنَا عَلٰي قُلُوْبِهِمْ اَكِنَّةً اَنْ يَّفْقَهُوْهُ وَفِيْٓ اٰذَانِهِمْ وَقْرًا (٥٧)*
دوسری آیت سورة نحل میں ہے:
*اولٰۗىِٕكَ الَّذِيْنَ طَبَعَ اللّٰهُ عَلٰي قُلُوْبِهِمْ وَسَمْعِهِمْ وَاَبْصَارِهِمْ (١٠٨)* اور تسیری آیت سورة جاثیہ میں ہے:
*اَفَرَءَيْتَ مَنِ اتَّخَذَ اِلٰــهَهٗ هَوٰىهُ وَاَضَلَّهُ اللّٰهُ عَلٰي عِلْمٍ وَّخَتَمَ عَلٰي سَمْعِهٖ وَقَلْبِهٖ وَجَعَلَ عَلٰي بَصَرِهٖ غِشٰوَةً (٢٣)*
حضرت کعب فرماتے ہیں کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ معاملہ میں نے ملک شام کے ایک شخص سے بیان کیا اس کو کسی ضرورت سے رومیوں کے ملک میں جانا تھا وہاں گیا اور ایک زمانہ تک مقیم رہا پھر رومی کفار نے اس کو ستایا تو وہ وہاں سے بھاگ نکلا ان لوگوں نے اس کا تعاقب کیا اس شخص کو وہ روایت یاد آگئی اور مذکورہ تین آیتیں پڑھیں قدرت نے ان کی آنکھوں پر ایسا پردہ ڈالا کہ جس راستہ پر یہ چل رہے تھے اسی راستہ پر دشمن گذر رہے تھے مگر وہ ان کو نہ دیکھ سکتے تھے۔
امام ثعلبی کہتے ہیں کہ حضرت کعب سے جو روایت نقل کی گئی ہے میں رئے کے رہنے والے ایک شخص کو بتلائی اتفاق سے ویلم کے کفار نے اس کو گفتار کرلیا کچھ عرصہ ان کی قید میں رہا پھر ایک روز موقع پا کر بھاگ کھڑا ہوا یہ لوگ اس کے تعاقب میں نکلے مگر اس شخص نے بھی یہ تین آیتیں پڑھ لیں اس کا یہ اثر ہوا کہ اللہ نے ان کی آنکھوں پر ایسا پردہ ڈال دیا کہ وہ اس کو نہ دیکھ سکے حالانکہ ساتھ ساتھ چل رہے تھے اور ان کے کپڑے ان کے کپڑوں سے چھو جاتے تھے۔
امام قرطبی کہتے ہیں کہ ان تینوں کے ساتھ وہ آیات سورة یسین کی بھی ملالی جائیں جن کو آنحضرت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہجرت کے وقت پڑھا تھا جبکہ مشرکین مکہ نے آپ کے مکان کا محاصرہ کر رکھا تھا آپ نے یہ آیات پڑھیں اور ان کے درمیان سے نکلتے ہوئے چلے گئے بلکہ ان کے سروں پر مٹی ڈالتے ہوئے گئے ان میں سے کیسی کو خبر نہیں ہوئی وہ آیات سورة یسین کی یہ ہیں:
*يٰسۗ وَالْقُرْاٰنِ الْحَكِيْمِ اِنَّكَ لَمِنَ الْمُرْسَلِيْنَ عَلٰي صِرَاطٍ مُّسْتَــقِيْمٍ تَنْزِيْلَ الْعَزِيْزِ الرَّحِيْم لِتُنْذِرَ قَوْمًا مَّآ اُنْذِرَ اٰبَاۗؤ ُ هُمْ فَهُمْ غٰفِلُوْنَ لَقَدْ حَقَّ الْقَوْلُ عَلٰٓي اَكْثَرِهِمْ فَهُمْ لَا يُؤ ْمِنُوْنَ اِنَّا جَعَلْنَا فِيْٓ اَعْنَاقِهِمْ اَغْلٰلًا فَهِىَ اِلَى الْاَذْقَانِ فَهُمْ مُّقْمَحُوْنَ وَجَعَلْنَا مِنْۢ بَيْنِ اَيْدِيْهِمْ سَدًّا وَّمِنْ خَلْفِهِمْ سَدًّا فَاَغْشَيْنٰهُمْ فَهُمْ لَا يُبْصِرُوْنَ*
امام قرطبی فرماتے ہیں کہ مجھے خود اپنے ملک اندلس میں قرطبہ کے قریب قلعہ منثور میں یہ واقعہ پیش آیا کہ میں دشمن کے سامنے بھاگا اور ایک گوشہ میں بیٹھ گیا دشمن نے دو گھوڑے سوار میرے تعاقب میں بھیجے اور میں بالکل کھلے میدان میں تھا کوئی چیز پردہ کرنے والی نہ تھی مگر میں سورة یسین کی یہ آیتیں پڑھ رہا تھا یہ دونوں سوار میری برابر سے گذرے پھر جہاں سے آئے تھے یہ کہتے ہوئے لوٹ گئے کہ یہ شخص کوئی شیطان ہے کیونکہ وہ مجھے دیکھ نہ سکے اللہ تعالیٰ نے ان کو مجھ سے اندھا کردیا تھا۔
(بحوالہ معارف القرآن سورت بنی اسرائیل آیت نمبر ٤٧ کے تحت دیکھ لیں۔)
*واللہ سبحانہ وتعالی اعلم*
0 comments:
Post a Comment