قوم نوح :
قوم نوح علیہ السلام اللہ کے سوا ( ود، سواع ، یغوث ، یعوق اورنسر) ان اولیاء اللہ کے بت بنا کران بتوں کو پوجتے تھے تو اللہ نے انکی ہدایت کے لئے حضرت نوح علیہ السلام کو انکی طرف بھیجا اور حضرت نوح علیہ السلام مسلسل انہیں دین کیطرف دعوت دیتے تھے پر وہ باز نہ آئے اور عبادت میں شرک کرنے لگے۔
ایک دن وہ حضرت نوح علیہ السلام سے کہنے لگے کہ؛ اے نوح علیہ السلام! اگر تم سچے ھو اور جس عذاب سے تم ڈراتے ھو تو وہ ہم پر نازل کردو، جس کا ذکر رب تعالٰی نے قرآن میں یوں فرمایا:
قَالُوْا يَا نُـوْحُ قَدْ جَادَلْتَنَا فَاَكْثَرْتَ جِدَالَنَا فَاْتِنَا بِمَا تَعِدُنَـآ اِنْ كُنْتَ مِنَ الصَّادِقِيْنَ
ترجمہ :- کہا اے نوح! تو نے ہم سے خوب بحث کر لی، اب تو جس چیز سے ہمیں دھمکا رھا ھے وہی ھمارے پاس لے آ، اگر تو سچوں میں ھے۔
تو اللہ تبارک و تعالیٰ نے ان پر بارش اور طوفان کے ذریعے انہیں ہمیشہ کے لیے نشان عبرت بنا دیا، اللہ نے ان پر اس زور سے بارش برسائی کہ سمندروں میں طغیانی آگئی اور وہ اس میں اور پوری نافرمان قوم پانی میں غرق ہو گئی۔
قوم عاد:
قوم عاد کو اپنی طاقت، صحت اور اپنے جسم پر بڑا غرور تھا۔ وہ سمجھتے تھے کہ طاقتور قوم کو کوئی بھی شکست نہیں دے سکتا۔ وہ بڑے عظیم الجثہ انسان تھے جو پہاڑوں کو تراش کر مکان بناتے تھے جنہیں اپنی صحت اور طاقت پر غرور تھا۔
جو درختوں کا جڑسے اکھاڑ کر پھینکتے تھے، وہ اس غلط فہمی کا شکار تھے جسکی وجہ سے وہ بتوں کو پوجتے تھے، شرک کیا کرتے تھے۔
اللہ نے انکی طرف حضرت ھود علیہ السلام کو نبی بنا کر بھیجا تاکہ وہ انکو سمجھائیں، ایک اللہ کی عبادت کریں اور اللہ کا شکر ادا کرتے رہیں۔
حضرت ھود علیہ السلام نے اپنی قوم سے کہا:
اے میری قوم ایک اللہ کی اطاعت کرو، اگر تم اپنے رب کی اطاعت کرو گے تو اللہ اپنی رحمت کاملہ تم پر نازل فرمائے گا۔
انہوں نے حضرت ھود علیہ السلام کو جھٹلایا اور تکبر کرنے لگے اور اللہ نے انکو اپنے عذاب کی لپیٹ میں لیا، وہ تنکے کی مانند ہواؤں میں اڑنے لگے اور اللہ نے حضرت ھود علیہ السلام اور جو ان پر ایمان لائے تھے ان کے سوا قوم کے تمام افراد کو عبرت کا نشان بنا دیا۔
قوم سبا:
قوم سبا بنی اسرائیل کی ایک قوم تھی جسے اللہ نے بےشمار نعمتوں سے نوازا تھا پروہ اللہ کے ناشکری کرنے والے لوگ تھے اور انکی ہدایت کے لیے اللہ نے اپنے برگزیدہ بندے بھیجے اور وہ انہیں تلقین کرتے رھے پر قوم سبا بھی اللہ کی بےشمار نعمتوں کا شکر ادا کرنے کی بجائے ناشکری کرنے لگے.
بس اللہ نے ان پر عذاب نازل کیا وہ باغات جن میں مختلف انواع و اقسام کی نعمتیں تھیں وہ جھاڑیوں میں تبدیل ھو گئے جس کا ذکر قرآن میں یوں فرمایا :-
ترجمہ :- لیکن انہوں نے روگردانی کی تو ہم نے ان پر زور کے سیلاب (کاپانی) بھیج دیا اور ہم نے انکے ہرے بھرے باغوں کے بدلے دو ایسے باغ دیے جو بدمزہ میووں والے اور (بکثرت) جھاؤ اور کچھ بیری کے درختوں والے تھے…
یہ سزا انکو اللہ کی نعمت کی ناشکری کی وجہ سے ملی جسکا ذکر رب ذوالجلال نے قرآن میں یوں فرمایا :-
ترجمہ :- ہم نے انکی ناشکری کا بدلہ انہیں دیا.
ہم ایسی سخت سزا بڑے بڑے ناشکروں کو ہی دیتے ھیں…
قوم شعیب
اہل مدین کاروباری معاملات کے ناپ تول میں کمی کیا کرتے تھے.
اچھا مال دکھا کر ناقص مال دیتے تھے اور کاروباری معاملات میں چوری کیا کرتے تھے اور زمین میں فساد پھیلاتے تھے اور عبادت میں شرک کیا کرتے تھے.
انکی ہدایت کے لیے اللہ نے حضرت شعیب علیہ السلام کو بھیجا.
حضرت شعیب علیہ السلام نے انہیں ایک اللہ کی بندگی کی دعوت دی اور ناپ تول میں کمی کرنے سے منع فرمایا اور معاملات میں مابین انصاف کرنے کا حکم دیا جسکا ذکر اللہ نے قرآن میں یوں فرمایا :-
وَيَا قَوْمِ اَوْفُوا الْمِكْـيَالَ وَالْمِيْـزَانَ بِالْقِسْطِ ۖ وَلَا تَبْخَسُوا النَّاسَ اَشْيَآءَهُـمْ وَلَا تَعْثَوْا فِى الْاَرْضِ مُفْسِدِيْنَ …
ترجمہ:- اے میری قوم! ناپ تول انصاف کے ساتھ پوری پوری کرو ، لوگوں کو انکی چیزیں کم نہ دو اور زمین میں فساد اور خرابی نہ مچاؤ…
لیکن انکی قوم نے انکی باتوں کو ماننے کی بجائے جھٹلا دیا سوائے ان چند لوگوں کے جو حضرت شعیب علیہ السلام پر ایمان لائے تھے.
تو اللہ نے ان پر چیخ کا عذاب نازل فرمایا جس سے وہ ہلاک ھو گئے.
وَلَمَّا جَآءَ اَمْرُنَا نَجَّيْنَا شُعَيْبًا وَّالَّـذِيْنَ اٰمَنُـوْا مَعَهٝ بِرَحْـمَةٍ مِّنَّاۚ وَاَخَذَتِ الَّـذِيْنَ ظَلَمُوا الصَّيْحَةُ فَاَصْبَحُوْا فِىْ دِيَارِهِـمْ جَاثِمِيْنَ…
ترجمہ :- اور جب ہمارا حکم آ گیا تو ہم نے شعیب کو اور ان لوگوں کو جو ان کے ساتھ ایمان لائے تھے اپنی رحمت سے بچا لیا، اور ان ظالموں کو کڑک نے آ پکڑا پھر صبح کو اپنے گھروں میں اوندھے پڑے ہوئے رہ گئے… جسکا ذکر قرآن میں کچھ یوں ہے:
كَاَنْ لَّمْ يَغْنَوْا فِيْـهَا ۗ اَلَا بُعْدًا لِّمَدْيَنَ كَمَا بَعِدَتْ ثَمُوْدُ …
ترجمہ :- گویا کبھی وہاں بسے ہی نہ تھے، خبردار! مدین پر پھٹکار ہے جیسے ثمود پر پھٹکار ہوئی تھی…
مندرجہ بالا بیان کی گئی تاریخی باتیں کوئی کہانی یا افسانے نہیں بلکہ یہ ایک حقیقت ہے۔۔۔ اگر ہم آج اپنے سامنے آئینہ رکھیں یا اپنے اپنے گریباں میں جھانکیں تو شاید بہت کم ہی لوگ ہونگے جن میں کوئی نہ کوئی ایسا نقص نہ پایا جاتا ہو۔۔۔ جس ایک گناہ پر پوری پوری قومیں نیست و نابود ہوئیں تھیں، آج ہم میں شاید ان تمام جرائم چاہے، جھوٹ ہو، دھوکہ ہو، ناپ تول میں کمی ہو، نافرمانی ہو، وغیرہ وغیرہ سب کا مجموعہ موجود ہے۔۔۔ لیکن پھر اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ اس نے آخری نبی حضرت محمد ﷺ کو بھیجنے کے بعد بڑے عذاب اس امت پر سے ایک مدت معینہ تک کیلئے روک لیے، ورنہ اگر مندرجہ بالا قوموں کا حال دیکھ لیں تو ہم آج بندر اور جانوروں کی طرح عبرت کا نشان بنتے۔۔۔۔۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اپنی حفظ و آمان میں رکھے اور ایمان کی سلامتی نصیب فرمائے۔
آمین۔..........
Pages
▼
No comments:
Post a Comment