" مکہ معظمہ میں بچوں کو حرم میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ، لیکن مسجد نبوی ﷺ میں بچے کھیلیں یا شور مچائیں انہیں کوئی نہیں روکتا ۔
پاکستان کا ایک فوجی افسر " عمرہ " کرنے کے لیے ایک مہینے کی چھٹی پر یہاں آیا تھا ۔
مسجد نبویﷺ میں اس نے دیکھا کہ بچے شور مچا رہے ہیں ۔ اسے بے حد غصہ آیا کہنے لگا " یہ سراسر بے ادبی ہے " ۔
اس نے بچوں کو ڈانٹا مگر اس کے ساتھی نے جو ڈسپینسری کا ڈاکٹر تھا اس کو منع کیا کہ بچوں کو نہ ڈانٹے ۔
افسر نظم و نسق کا متوالا تھا اس نے ڈاکٹر کی ان سنی کر دی ۔ رات کو اس موضوع پر دونوں میں بحث چھڑ گئی ۔ ڈاکٹر نے کہا :
" حضورِ اعلیٰ یہ پسند نہیں کرتے کہ بچوں کا ڈانٹا جائے " ۔
اسی رات افسر اعلیٰ نے خواب میں دیکھا حضورِ اعلیٰ خود تشریف لائے خشمگیں لہجے میں فرمایا :
" اگر آپ مسجد میں بچوں کی موجودگی پسند نہیں کرتے تو مدینہ سے چلے جائیں " ۔
اگلے روز پاکستان کے فوجی ہیڈ کوارٹر سے ایک تار موصول ہوا جس میں اس افسر کی چھٹی منسوخ کر دی گئی تھی اور اسے فوراً ڈیوٹی پر حاضر ہونے کا حکم دیا گیا تھا ۔
آپ کو اس واقعے کا کیسے پتہ چلا میں نے" قدرت اللہ شہاب " سے پوچھا ؟
" مجھے ڈسپنسری کے ڈاکٹر نے بتایا تھا جس کے پاس وہ افسر ٹھہرا ہوا تھا " ۔
" لبیک " صفحہ 275
0 comments:
Post a Comment