موت سے کوئی نہیں بچ سکتا

ہسپتال کے شیشے کا دروازہ دھکیلنے میں اسے پورا زور لگانا پڑا تھا...اس کے قدموں کے ساتھ جیسے پتھر باندھ دیے گئے تھے... نہایت سست روی سے وہ ہسپتال سے ملحقہ پارک کی طرف چلنے لگی جہاں عاقب اور اس کے دونوں بچے تھے...اسے پارک کے قریب پہنچ کے اس کی طرف خوشی سے بھاگ کے آتا عبداللّہ دکھائی دیا تو دل تڑپ سا گیا...وہ پاس بینچ پہ بیٹھنا چاہتی تھی مگر مائیں جتنی بھی تھکی کیوں نہ ہوں اولاد کے ہنستے چہروں کے لیے سب بھول جاتی ہیں....مگر عبداللّہ کی یہ کھلکھلاہٹ , اس کی ٹانگوں کے گرد آ کے زور سےبازووُں کا گھیرا بنانا...وہ ماں کے آنے پہ جیسے خوشی کااظہار کر رہا تھا عربیہ کے گلے میں آنسووُں کا گولہ سابننے لگا... اس نے عبداللّہ کوگود میں اٹھا کے اس کے دونوں گالوں کو چوما تو بے تحاشاکوشش کے باوجود بھی آنسو بے قابو ہو گئے...عبداللّہ جھولے کی بیتابی لیے واپس بھاگ گیا...اور اس نے آسمان کی طرف دیکھتے ہوئے آنسو صاف کر کے بے بسی سےکہا تھا.... "یا اللّہ میرے بچے...."
ڈاکٹر کے پاس اس کی آج اپائنٹمنٹ تھی...اس نے کچھ ٹیسٹ لیے تھے یہ بتاتے ہوئے کہ اسے خدشہ ہے اور وہ Pre Cancer Cells چیک کرنے کے لیے یہ ٹیسٹ کر رہی ہے...اس کی آگے کی تسلی تھی یا بات وہ عربیہ سے نہیں سنی گئی تھی اس کے ذہن میں کسی خنجر کی طرح کینسر لفظ لگا تھا...
گاڑی میں بیٹھ کے عربیہ نے ساری بات عاقب کو بتائی...
"کچھ نہیں عربیہ یہ ایک ٹیسٹ تھا رپورٹ تو نہیں... انشاءاللّہ کچھ نہیں ہوگا..." اس نے بہت حوصلہ دیا.. اور ڈرائیو کرتے ہوئےاس کا خیال ہٹانے کو جان بوجھ کے ادھر ادھر کی باتیں کرنے لگا...
"تمھیں پتا ہے عاقب کینسر کسے کہتے ہیں"... گاڑی کے شیشے سے باہر دیکھ کے آنسو روکتی عربیہ نے جب پوچھا تو اس کاچہرہ آنسووُں سے گیلا ہو گیا تھا..
."تم کیوں کر رہی ہو ایسی باتیں, مت پریشان ہو ..تم ٹھیک ہو..یہ ٹیسٹ ڈاکٹر نے احتیاطاً کروایا ہے"... عاقب نہیں چاہتا تھا عربیہ اس بیماری کو سوچنے کی حد تک بھی خود پہ طاری کرے ...
گھر سے خوش باش جاتی عربیہ نے نہیں سوچا تھا کہ جب وہ واپس گھر آئے گی تو ذہنی طور پہ اتنی سوچوں کی یلغار کے ساتھ آئے گی... ہم نہیں جانتے زندگی کے اگلے پل میں ہمارے لیے کیا ہے... ہم یہ بھی نہیں جانتے کہ ہماری زندگی کا اگلا پل ہے بھی کہ نہیں..انسان ہر قدم پہ محتاج ہے دنیا بنانے والے کے سامنے...نہایت بے بس ہے زندگی اور موت دینے والے کے سامنے...مگر بے بس اور مایوس انسان کا واحد مضبوط سہارا بھی وہی ذات ہے... تب دعا کا روشن دیا تھام لینا چاہیے...
وہ پہلے جیسی عربیہ امین تو نہیں رہی تھی.. ایک پل کے جھٹکے نے اس کے وجوداور اس کے ذہن و دل کو جس کیفیت سے دوچار کیا تھا اسے صرف ایک ہی نام دیا جا سکتا تھا... اذیت..سخت اذیت...اسے لگا اس نے ٹھیک پڑھا تھا کہ موت کا ڈر موت سے زیادہ ہولناک ہوتا ہے... اسے لگا اس نے ٹھیک سنا تھا.. کہ اکثر مرنے والے اس بات پہ دلبرداشتہ تو ہوتے ہی ہیں کہ وہ مر رہے ہیں لیکن یہ بات نا قابلِ برداشت زیادہ ہوتی ہے کہ وہ اپنے پیاروں سے بچھڑ رہے ہیں...وہ سارا سارا دن لیٹی رہتی ہے..ذہن الجھتا رہتا...آنکھیں بھیگتی رہتیں...بہت دن گزر گئے...اسے لگا وہ تھکنے لگی ہے آنسووُں سے سوچوں سے... اسے کوئی حل نظر نہیں آیا تھا...خود سے سوال جواب کرنے لگی..
کیا میں اس بیماری کو روک سکتی ہوں .... نہیں ....کیا میں موت سے ڈر رہی ہوں...ہاں....کیا ہر کینسر کا مریض اس بیماری کی وجہ سے ہی مرتا ہے... نہیں...کیا کینسر کا مریض ایکسیڈینٹ سے نہیں مر سکتا,کسی اور حادثے سے نہیں مر سکتا...ہاں...
تو کیوں ضروری ہے میں اس بیماری سے ڈروں...کیا اگر موت نے آنا ہی ہے تو کینسر کے علاوہ کوئی بہانہ بننا مشکل ہے... نہیں....کیا گارنٹی ہے اگر کینسر نہ بھی ہو تو تم ایک سال تک جیو گی...کوئی گارنٹی نہیں... تو پھر کیوں نہ کینسر کے ڈر کے سامنے ہمت ہارنے کے بجائے اس پاک ذات کے سامنے دل اور سر جھکا دوں...موت سے کوئی نہیں بچ سکتا مگر موت کے بعد آنے والی زندگی آسان کی جا سکتی ہے ..زندگی میں اکثر ایسے مقام آتے ہیں جب کوئی بہت اپنا بھی ہمارے لیے کچھ نہیں کر سکتا..ہم اکیلے اور بے بس رہ جاتے ہیں..اور تب بھی ایک پاک ذات ہمارا ساتھ نہیں چھوڑتی..ہماری شہ رگ سے بھی نزدیک وہ پاک پروردگار.. خود کو یہ سب سمجھاتے ہوئےوہ اٹھ گئی تھی..
برتن دھوتے ہوئے باہر کھیلتے بچوں کی آواز سن کے سوچ رہی تھی کیا یہ میرے بغیر بھی اتنے خوش رہیں گے...دل پھر بوجھل ہونے لگا تھا...ماں کے دل میں اولاد کی محبت کا مقابلہ اس دنیا کی کوئی محبت نہیں کر سکتی...وہ Tap بند کرتے ہوئے نیچے فرش پہ ہی بیٹھ گئی تھی...ہاں میرے بچوں سے مجھ سے بھی ستر گنا زیادہ محبت کرنے والا ان کا خیال رکھے گا...یہ کہتے ہوئے آنسووُں کا نمکین گولا اسے اپنے حلق میں محسوس ہوا تھا..عاقب اسے ایسے بیٹھا دیکھ کے ایک دم بہت پریشان ہو گیا تھا..
"کیا ہوا عربیہ..تم ٹھیک ہو?"...وہ پریشانی لیے فرش پہ اس کے سامنے بیٹھا پوچھ رہا تھا...
"میں نہیں جانتی مجھے کینسر ہے یا نہیں...میں مر جاوُں گی یا نہیں...مگر میں تمھیں اور اپنے بچوں کو چھوڑ کے نہیں جانا چاہتی"... وہ سسکیاں لے کے رو رہی تھی..
عربیہ کے ذہنی انتشار کو سنبھالنا بہت مشکل لگ رہا تھا عاقب کے بہت سمجھانے کے,خیال ہٹانے کے باوجود اس کی حالت وہی تھی ...وہ اسی ڈر کو یقین میں بدل کے خود پہ حاوی کیے بِیٹھی تھی کہ وہ عنقریب مر جائے گی..
موت,زندگی کے بھاگتے قدموں کو روکنے والا ایک ایسا سپیڈ بریکر ہے جس کے آگے سڑک بند ہو جاتی ہے...اور سامنے صرف ایک کھلا میدان ہے...جس میں دنیا کے سفر کے بارے میں سوال کیے جائیں گے... اور سارے اعمال کے جواب مانگیں جائیں گے... جہاں اس پاک ذات کا ترازو ہو گا...اس دنیا کے سفر کی منزل پانے کا وقت آ چکا ہو گا...بس راستوں کا حساب دینا ہو گا...اور عربیہ امین کو محسوس ہونے لگا تھا...کہ وہ اس وقت سے زیادہ دور نہیں..اور اسی سوچ نے بہت کچھ بدل دیا تھا...عربیہ نے اپنی ضرورتیں اور خواہشیں محدود کر دی تھیں.. اپنے سجدے, صدقہ اور صلہ رحمی بڑھا دی تھی...
عربیہ نے وہ سامان اکٹھا کرنا شروع کر دیا تھا جو اسے آخرت کے دن کام آنا تھا...جب ہم کسی لمبے سفر کےپہ جاتے ہیں تو ائیرپورٹ پہ اپنا پاسپورٹ اپنی شناخت دکھانی پڑتی ہے ہمیں...کچھ سوالوں کے جواب بھی اکثر دینے پڑتے ہیں... اسی طرح اس دنیا کی منزل سے پہلے  اس کے رب کے فرشتے  اس سے نماز کا سوال کرنے والے ہیں...اس سوچ کے بعد اذان کی آواز نے عربیہ امین کو ہمیشہ فوراًجائے نماز تک پہنچایا تھا...
تین ہفتے گزر جانے کے بعد وہ لرزتا دل اور کپکپاتے ہاتھ لیے اپنے ٹیسٹ کی رپورٹ جاننے کے لیے ہسپتال کال کر رہی تھی..
موت کسی کو بتا کے نہیں آئے گی ...اور جب آجائے گی تو ایک پل کی مہلت بھی نہیں دے گی...ضروری نہیں کہ عربیہ کی طرح ہمیں موت سے پہلے اشارے دیے جائیں کہ وقت قریب آ پہنچا ہے اپنے رب کے سامنے,اپنے اعمال سمیت حاضر ہونے کا..سو موت کو قریب سمجھ کے ان چیزوں کو خود سے دور کر لیجیے جو آپ کے نامہُ اعمال میں آپ کے لیے سزائیں بھر رہی ہیں...
اللہ پاک ھم سب کو موت کی سختی سے بچانا آمین... اور مرتے وقت کلمہ نصیب فرمانا. آمین

SHARE

Milan Tomic

Hi. I’m Designer of Blog Magic. I’m CEO/Founder of ThemeXpose. I’m Creative Art Director, Web Designer, UI/UX Designer, Interaction Designer, Industrial Designer, Web Developer, Business Enthusiast, StartUp Enthusiast, Speaker, Writer and Photographer. Inspired to make things looks better.

  • Image
  • Image
  • Image
  • Image
  • Image
    Blogger Comment
    Facebook Comment

0 comments:

Post a Comment