*گھر کو آگ لگ گئ گھر کے چراغ سے*


*  *ایک مسجد میں امام صاحب کو چہوٹی سی بات پر ہٹانی کی بات چالو تہی دوسرا امام پوچھ گیا اور کہا میں ۱۲سو میں ہی امامت کرو گا۔سمجھ دار کے لیے اشارہ ہی کافی ہوتا ہے اسی کہتے ہے گہر کو آگ لگ گی گہر کے چراغ سے؟؟؟؟*
.   ......................

*علماء کا مقام ومرتبہ سنت وشریعت سے ثابت ھے لیکن اسکے باوجود معاشرہ اور سماج میں انکو وہ مقام نہیں دیا جاتا جو ان کا حق ھے*
*ایسا کیوں*
*اسکی بہت ساری وجوہات میں سے ایک وجہ یہ بھی ہیکہ ہم نے ہی عوام کے سامنے ایک دوسرے کی برائیاں کرکے ایک دوسرے کو عوام کے سامنے ذلیل ورسوا کیاھے*
*ایک مدرسہ میں ایک عالم دین پڑھا کرتا تھا اسکو کسی وجہ سے معزول کردیا گیا تو وہ عوام کے سامنے مدرسہ کی مدرسہ کے اساتذہ کی ناظم اور مہتمم صاحب کی برائیاں خامیاں کمزوریاں بیان کرنا شروع کردیتا ھے*
*ایک مسجد سے کسی امام صاحب کو امامت سے دستبردار کیا گیا تو وہ مسجد کے ٹرسٹیان کا دشمن نہیں اسکی جگہ جو امامت کیلئے آجاے اسکا دشمن بن جاتا ھے اور اسکی کمی کوتاہی اور کمزوریوں کو مقتدیوں کے سامنے لانے کی کوشش کرتاھے*
*جب کوئ عام آدمی کسی عالم دین کی تعریف ہمارے سامنے کرنا شروع کردیتا ھے تو اسکی تعریف سن کر ہمارا دل اندر سے جلتا ھے*
*ایک مقرر اچھی تقریر کرلیں تو دوسرے مقرر کو ہضم نہیں ہوتا*
*ایک مقرر لمبا بیان کردے تو دوسرے کو تکلیف ہوتی ھے*
*ہم عوام سے شکوہ گلہ کرتے ھیں لیکن قصور ہمارا بھی ھے*
*...*ہم الزام انکو دیتے تھے قصور اپنا نکل آیا*
*ایک مدرسہ والا دوسرے مدرسہ کی ایک مکتب والا دوسرے مکتب والے کی ایک مسجد والا دوسرے مسجد والے کی ایک جمعیت والا دوسرے جمعیت کی برائ کرتے نہیں تھکتا*
*یہ ہمارا عام مزاج بن گیا ھے*
*اور ہم اپنی برادری کی باتیں عوام کے سامنے لاتے ھیں تو پھر عوام نہ برائ کرنے والے کی قدر کرتی اور نہ اسکی قدر کرتی ھے جسکی برائ کی جارہے ھیں پھر دہیرے دہیرے عوام علماء سے بد ظن ہوتی ھے اور عوام کو علماء سے  بدظن کرانے والا کوئ آر ایس ایس کا نمائندہ نہیں بلکہ ہم خود ہیں*
*ناظم صاحب اساتذہ کو ٹرسٹیان کے سامنے ذلیل ورسواکراتے ھیں اساتذہ کو موقع مل جاے تو وہ ناظم صاحب کو رسوا کراتے ہیں*
*اور دونوں ایک دوسرے کی پول کھول کر ذمہ داروں کے سامنے متقی پرہیز گار اور پارسا بننا چاھتے ھیں*
*ہماری قدروں کو کسی اور نے نہیں ہم نے پامال کیاھے*
*دل کے پھپھو لے جل اٹھے سینہ کے داغ سے*
*اس گھر کو آگ لگ گئ گھر کے چراغ سے*
*یہ ہمارا المیہ ھے*
*عوام کو ناقدری کا الزام دینے سے پہلے ہمیں اپنا اور اپنی برادری کا جائزہ لینا بھی ضروری ھے*
*ایک نیم کے درخت سے کسی نے پوچھاکہ تو بہت طاقتور ھے تجھے جڑ سے اکھاڑنا بہت مشکل کام ھے ہوا کے جھوکے تجھے فناوبرباد نہیں کرسکتے بڑے بڑے طوفان تجھ سے ٹکرا کرچلے جاتے ھیں لیکن تجھے کوئ اثر نہیں ہوتا مگر کیا بات ہیکہ ایک کیلو کی کلہاڑی تجھے ختم کردیتی ھے اور تیرے وجود کو بے نام ونشان کردیتی ھے تو درخت نے کہا کہ بالکل صحیح ھے بڑے بڑے طوفانوں سے مجھ پر کوئ اثر نہیں ہوتا ہوا کے جھو نکے مجھے چھو کر گزر جاتے ھیں  لیکن مجھے کوئ اثر نہیں ھوتا*
*لیکن ایک کیلو کی کلہاڑی مجھے تباہ وبرباد کردیتی ھے*
*پھر درخت نے کہا اس کلہاڑی کی بھی کیا مجال کہ وہ میرے وجود کو مٹادے لیکن بات دراصل یہ ہیکہ اسکے پیچھے جو ڈنڈا لگا ھے وہ میری ذات کا ھے اس لیے ہمارے علماء اور حفاظ کے لیے ہم آپس میں رحمت بنے زحمت نہ بنے اللہ ہم سب کو عمل کی توفیق دیں آمین یارب العلمین*

SHARE

Milan Tomic

Hi. I’m Designer of Blog Magic. I’m CEO/Founder of ThemeXpose. I’m Creative Art Director, Web Designer, UI/UX Designer, Interaction Designer, Industrial Designer, Web Developer, Business Enthusiast, StartUp Enthusiast, Speaker, Writer and Photographer. Inspired to make things looks better.

  • Image
  • Image
  • Image
  • Image
  • Image
    Blogger Comment
    Facebook Comment

0 comments:

Post a Comment