ارے ناداں کتابوں کی دکانیں بیچ دیں تم نے
سنا ہے اپنے پرکھوں کی زبانیں بہچ دیں تم نے
سلیقہ گفتگو کا اب کہاں سے آئے بچوں میں
ادب والو ادب کی داستانیں بیچ دیں تم نے
نشانہ کون بتلائے گا ان بچوں کو اے لو گو
گھروں میں تیر رکھّے ہیں کمانیں بیچ دیں تم نے
خدا والو تم اپنے قدموں میں مجھ کو جگہ دیدو
رہِ حق میں سناہے میں نے جانیں بیچ دیں تم نے
شکم کی آگ کی خاطر امیرِ کے ہاتھوں
ارے پگلی سناہے میں نے رانیں بیچ دیں تم نے
اثر اب وہ کہاں اللّہ اکبر میں جو پہلے تھا
بتاؤ اے مئوذّن کیوں اذانیں بیچ دیں تم نے
مشینوں کی طرح دن رات جلتے رہتے ہو تم بھی
بہت افسوس ہے *راھی* تھکا نیں بیچ دیں تم نے
0 comments:
Post a Comment