Pages

Sunday, 16 December 2018

*انمول ہیرے*

کہتے ہیں ایک بادشاہ اپنے مصاحبوں کے ساتھ کسی باغ کے قریب سے گزر رہا تھا کہ اس نے دیکھا باغ میں سے کوئی شخص سنگریزے ( یعنی چھوٹے چھوٹے پتھر )پھینک رہا ہے ایک سنگریزہ خود اس کو بھی آ کر لگا۔
اس نے خُدّام کو دوڑایا کہ جا کر سنگریزے پھینکنے والے کو پکڑ کر میرے پاس حاضِر کرو چُنانچِہ خُدّام نے ایک گنوار کو حاضر کر دیا۔
بادشاہ نے کہا یہ سنگریزے تم نے کہاں سے حاصل کئے؟ اس نے ڈرتے ڈرتے کہا میں ویرانے میں سیر کر رہا تھا کہ میری نظر ان خوبصورت سنگریزوں پر پڑی میں نے ان کو جھولی میں بھر لیا اس کے بعد پِھرتا پِھراتا اس باغ میں آ نکلا اور پھل توڑنے کے لئے یہ سنگریزے استعمال کر لئے۔
بادشاہ نے کہا تم ان سنگریزوں کی قیمت جانتے ہو؟
اس نے عرض کی نہیں ۔
بادشاہ بولا :یہ پتھّر کے ٹکڑے دراصل انمول ہیرے تھے جنہیں تم نادانی کے سبب ضائِع کرچکے۔
اس پر وہ شخص افسوس کرنے لگا ۔
مگر اب اس کا افسوس کرنا بےکار تھا کہ وہ انمول ہیرے اس کے ہاتھ سے نکل چکے تھے۔

*زندگی کے لمحات انمول ہیرے ہیں*

! اسی طرح ہماری زندگی کے لمحات بھی انمول ہیرے ہیں اگر ان کو ہم نے بےکار ضائع کردیا تو حسرت و ندامت کے سوا کچھ ہاتھ نہ آ ئیگا ۔

دن بھر کھیلوں میں خاک اُڑائی
لاج آئی نہ ذرّوں کی ہنسی سے

اللہ عَزَّوَجَلَّ نے انسان کو ایک مُقرَّرہ وَقت کیلئے خاص مقصد کے تحت اِس دنیا میں بھیجا ہے ۔
چُنانچِہ پارہ 18سورۃُ المُؤمِنُون آیت نمبر115میں ارشاد ہوتا ہے

*اَفَحَسِبْتُمْ اَنَّمَا خَلَقْنٰکُمْ عَبَثًا وَّ اَنَّکُمْ اِلَیۡنَا لَا تُرْجَعُوۡن*َ ﴿۱۱۵﴾

*ترجمہ کنزالایمان :* تو کیا یہ سمجھتے ہو کہ ہم نے تمہیں بےکار بنایا اور تمہیں ہماری طرف پھرنا نہیں

*خزائنُ العرفان* میں اس آیتِ مقدّسہ کے تحت لکھا ہے اور ( کیا تمہیں) آخِرت میں جزا کیلئے اٹھنا نہیں بلکہ تمہیں عبادت کیلئے پیدا کیا کہ تم پر عبادت لازم کریں اور آخِرت میں تم ہماری طرف لوٹ کر آؤ تو تمہیں تمھارے اعمال کی جزا دیں۔

موت وحیات کی پیدائش کا سبب بیان کرتے ہوئے پارہ 29 سورة ُالملک آیت نمبر2میں ارشاد ہوتا ہے

*الَّذِیۡ خَلَقَ الْمَوْتَ وَ الْحَیٰوۃَ لِیَبْلُوَکُمْ اَیُّکُمْ اَحْسَنُ عَمَلًا ؕ*

*ترجَمہ کنزالایمان :* وہ جس نے موت اور زندگی پیدا کی کہ تمہاری جانچ ہو تم میں کس کا کام زیادہ اچھا ہے۔

*صَلُّواعَلَی الْحَبِیب !*
*صلَّی اللہُ تعالٰی علٰی محمَّد*

مــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینہ

*یہ سانس کی مالا اب بس ٹوٹنے والی ہے*
*غفلت سے مگر دل کیوں بیدار نہیں ہوتا*

No comments:

Post a Comment