Pages

Saturday, 15 December 2018

غزل

تھکن سے چور بدن کا لہو نجوڑے گا
غریب اپنی گھٹن کا لہو نچوڑے گا

خزاں رسیدہ ابھی ہے بہار آنے دے
ہرایک بھنورا چمن  کا لہو نچوڑے گا

جہاں کا درد بھی سینے میں ہے میرے لیکن
تمہارا درد تو من کا لہو نچوڑیں گے

بجھے گی پیاس نہ جب اس کی خون سے میرے
وہ آکے میرے کفن  کا لہو نچوڑے گا

خیال بیٹی کا مفلس کو آگیا اب تو
تمام رات بدن کا لہو نچوڑے گا

اجالے ناز نہ کر وقت شام ہونے دے
اندھیرا آکے کرن کا لہو نچوڑے گا

ابھی تو دور دسمبر ہے پاس آنے دے
کہ سعد جھونکا پون کا لہو نچوڑے گا

ارشـــد سعد ردولوی

No comments:

Post a Comment