✍🏻 سیدنا انس رضي الله عنه فرماتے ہیں :
*« كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا قدم من سفر فأبصر درجات المدينة أوضع ناقته وإن كانت دابة حركها ».*
رسول الله صلی الله عليه وسلم جب سفر سے مدینہ کی طرف لوٹتے اور مدینہ کے بالائی علاقوں پر نظر پڑتی تو اپنی اونٹنی کو تیز کر دیتے, کوئی دوسرا جانور ہوتا تو اسے بھی ایڑ لگاتے.
📗 *[ صحيح البخاري : ١٨٠٢ ]*
✍🏻 حافظ ابن حجر رحمه الله کہتے ہیں :
*« وفي الحديث دلالة على فضل المدينة، وعلى مشروعية حب الوطن، والحنين إليه ».*
یہ حدیث مدینہ کی فضیلت, وطن سے محبت کی مشروعیت اور وطن کے شوق پر دلالت کرتی ہے.
📗 *[ فتح الباري : ٦٢١/٣ ]*
✍🏻 امام ابن بطال رحمه الله کہتے ہیں :
*« قد جبل الله النفوس على حب الأوطان والحنين إليها، وفعل ذلك عليه السلام، وفيه أكرم الأسوة ».*
یقینا اللہ تعالی نے جانوں کو وطن کی محبت اور اس کے بے پایاں شوق پر تخلیق کیا ہے. اور یہی نبی کریم صلی الله عليه وسلم نے کیا, اور یہی بہترین نمونہ ہے.
📗 *[ شرح ابن بطال : ٤٣٥/٤ ]*
✍🏻 امام ذهبي رحمه الله نے بہت سی چیزوں کا تذکرہ کیا کہ جن سے نبی کریم صلی الله عليه وسلم کو محبت تھی. اس میں فرمایا :
*« ويحب وطنه ».*
اور آپ صلى الله عليه وسلم کو اپنے وطن سے محبت تھی.
📗 *[ سير أعلام النبلاء : ٣٩٤/١٥ ]*
✍🏻 نبی صلی الله عليه وسلم پر پہلی وحی کا آنا اور اس کے بعد آپ صلى الله عليه وسلم کی ورقہ بن نوفل سے ملاقات کا واقعہ متعدد کتب میں مذکور ہے. امام سهيلي رحمه الله اس واقعے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہتے ہیں :
*« يؤخذ منه شدة مفارقة الوطن على النفس، فإنه سمع قول ورقة أنهم يؤذونه، ويكذبونه فلم يظهر منه انزعاج لذلك، فلما ذكر له الإخراج تحركت نفسه لحب الوطن، وإلفه، فقال : أو مخرجي هم ؟! ».*
اس سے ثابت ہوتا ہے کہ وطن کی مفارقت جان پر کتنی گراں گزرتی ہے, کہ آپ صلى الله عليه وسلم نے ورقہ سے یہ بھی سنا کہ مکہ کے لوگ آپ کو تکلیف دیں گے, آپ کی دعوت جھٹلا دیں گے لیکن آپ صلى الله عليه وسلم سے پریشانی کا اظہار نہ ہوا. مگر جب آپ کے نکالے جانے کی بات آئی تو وطن سے محبت و اُنس کی بنا پر آپ رہ نہ سکے اور بے ساختہ کہا : کیا وہ مجھے نکال دیں گے ؟!
📗 *[ فتح الباري : ٣٥٩/١٢ ]*
⚠ یاد رکھیے! وطن سے محبت محض جھنڈیاں لگانے, پٹاخے پھوڑنے اور جشن منانے کا نام نہیں ہے. وطن سے محبت کا مطلب یہ ہے کہ اپنے وطن کے معاملے میں اللہ سے ڈرا جائے. وطن کے استحکام اور امن و امان کا خیال رکھا جائے. وطنیت کے نام پر لبرلزم اور دین سے آزادی کی مغربی فکر سے خوب آگاہ رہا اور رکھا جائے. وطن کے اسلامی تشخص اور خیر کے پہلؤوں کو اجاگر کیا جائے اور ان کے پھیلاؤ کا ذریعہ بنا جائے.
0 comments:
Post a Comment