Pages

Tuesday, 10 September 2019

"جو نہ ھو عشق مصطفی' تو زندگی فضول ھے..!!"

بعثت نبوی کا ابتدائی زمانہ ھے.. سرور عالم آقاۓ دوجہاں صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم طواف کعبہ کے لیے حرم کے اندر تشریف لے گئے.. مشرکیں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم کو دیکھا تو غضبناک ھوگئے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم کو گھیر لیا..

کسی نے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی' عنہ سے جاکر کہا کہ اپنے صاحب کی خبر لو.. صدیق اکبر رضی اللہ دیوانہ وار دوڑتے ھوۓ حرم پہنچے.. اپنے آقا و مولا پر کفار کو حملہ آور دیکھا تو غم و غصہ سے ازخود رفتہ ھوکر کفار کے مجمع میں گھس گئے.. شدت غم میں کسی کو مارتے ' کسی کو ھٹاتے اور ساتھ میں کہتے جاتے.. "تم پر افسوس ھے کہ تم ایک ایسے شخص کو یہ کہنے پر مارڈالتے ھو کہ میرا رب اللہ ھے..؟ اور حال یہ ھے کہ وہ اللہ کی جانب سے روشن دلیلیں تمہارے پاس لایا ھے.. "

صدیق اکبر رضی اللہ تعالی' عنہ کی مداخلت مشرکین کو سخت ناگوار گزری.. انہوں نے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم کو تو چھوڑ دیا اور سب ان پر ٹوٹ پڑے.. اتنا مارا کہ لہولہان ھوگئے.. آپ رضی اللہ تعالی' عنہ پٹتے جاتے اور کہتے جاتے.. "تبارک یاذالجلال والاکرام.. اے عزت وجلال والے ! تیری ذات بابرکت ھے.."

ان کے اھل قبیلہ بنو تیم کو پتہ چلا تو وہ بھاگم بھاگ حرم پہنچے اور انہیں مشرکین کے پنجہ ستم سے چھڑا کر گھر لے گئے.. ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ طاھرہ رضی اللہ تعالی' عنہا فرماتی ھیں کہ اس سانحہ کے بعد صدیق اکبر گھر پہنچے تو ان کا یہ حال تھا کہ سر پر جس جگہ ھاتھ لگتا وھیں سے بال جھڑ جاتے.. گھر پہنچ کر بےھوش ھوگئے.. بڑی دیر کے بعد ھوش آیا تو جو الفاظ سب سے پہلے زباں سے نکلے وہ یہ تھے..

" رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم) کیسے ھیں..؟

واہ رے عشق..

خود موت و حیات کی کشمکش میں مبتلا ھیں لیکن سلامتی کی فکر ھے تو صرف اپنے آقا و مولا کی..!

اپنی جان و مال اور سب کچھ سے عزیز تر اپنے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم کی.. جب ان کو بتایا گیا کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم بخیریت ھیں تو تب ان کو چین آیا..

تمہیں کچھ خبر ھے کہ کیا پا رھا ھوں____؟؟
محبت کا ان کی مزا پا رھا ھوں________!!

No comments:

Post a Comment