اک دم بدل رہا ہے ہندوستاں ہمارا۔
نفرت میں جل رہا ہے یہ گلستاں ہمارا۔
ہر سمت ہے تشدد ہر سمت بربریت۔
دوزخ بنا ہوا ہے یہ آستاں ہمارا۔
اب اس کی ڈالیوں پہ ہے الوؤں کا قبضہ۔
محفوظ کیوں رہے گا اب مال و جاں ہمارا۔
انصاف قید میں ہے ظالم ہیں دندناتے۔
ہے کس قدر پریشاں پیر و جواں ہمارا۔
مسلم کا خون دیکھو ہر سمت بہہ رہا ہے۔
ظالم بنا ہے جب سے اک حکمراں ہمارا۔
انسان سے یہ نفرت اور جانور سے الفت۔
سمجھے گا کیا زمانہ دردِ نہاں ہمارا۔
گودی میں جس کی پل کر ہم سب جواں ہوئے ہیں۔
اب میٹتا ہے ہم کو خود پاسباں ہمارا۔
ہر آن اک اذیت، ہر روز اک ہزیمت۔
ہر روز ہو رہا ہے اک امتحاں ہمارا۔
کتوں کی طرح ظالم بس ہم پہ بھونکتے ہیں۔
دہشت میں جی رہا ہے پیر و جواں ہمارا۔
دشوار ہو گیا ہے اس کی فضا میں جینا۔
ہے زد پہ بجلیوں کی اب آشیاں ہمارا۔
کیسے کہیں ہم اس کو سارے جہاں سے اچھا۔
لٹتا ہے روز یارو اب کارواں ہمارا۔
اقبال کا ترانہ ہم کس زباں سے گائیں۔
اب نوحہ پڑھ رہا ھے ہر نوحہ خواں ہمارا۔
نفرت کے داعیوں سے کہہ دے یہ کوئی جا کر۔
آساں نہیں مٹانا نام و نشاں ہمارا۔
جتنا دباؤ گے تم ابھریں گے اور زیادہ۔
جاگیں گے جس گھڑی ہم ہوگا جہاں ہمارا۔
مغلوب ہو گئے ہیں, ہونگے دوبارہ غالب۔
ہو گا ضرور اک دن أرض و سماں ہمارا۔
اسلامیوں کی اختر آئے گی جب حکومت۔
تب ملک یہ بنے گا جنت نشاں ہمارا۔
✒اخترسلطان اصلاحی۔
بھیونڈی، تھانہ۔
No comments:
Post a Comment