رشتہ طے ہونے کے کچھ عرصہ بعد اس نے شرعی پردہ شروع کیا اس کے سسرال والے ،یہاں تک کہ بہت سے رشتے دار بھی ابھی اس بات سے ناواقف تھے
ماں کو پریشان دیکھ کر اس نے وجہ پوچھی
امی آپ کیوں پریشان ہیں؟
ماں نے اس کے چہرے کو اپنے دونوں ہاتھوں میں لے لیا اس کا ماتھا چوما اور پیار بھرے اداس لہجے میں بولی!! کیا تم اپنی شادی والے دن بھی شرعی پردہ کرو گی؟
جی امی!!! اس نے پورے اعتماد کے ساتھ جواب دیا.
ماں :مگر بیٹا!!
بیٹی :امی میں نے اپنے رب کی رضا کی خاطر ایک فیصلہ لیا ہے اور مجھے یقین ہے کہ وہ مجھے تنہا نہیں چھوڑے گا
میں شادی والے دن پورے پردے میں رہوں گی ، نقاب کروں گی اور گھونگھٹ نکال کر بیتھوں گی کسی کو اپنا چہرہ نہیں دکھاوں گی ۔ کوئی تصویر بھی نہیں بنائے گا اور نا ہی کوئی میری ویڈیو بنائے گا ،، اور کوئی رسمیں بھی نہیں ہونگی ۔۔۔۔
ماں نے کہا یہ کیسی خواہش ہے بیٹا !
تمہارے سُسرال والے ماڈرن ہیں اتنے امیر ہیں کیسے وہ یہ مانیں گے ؟؟؟
لڑکی نے کہا اگر وہ مان جائیں تو ٹھیک ہے ورنہ میری طرف سے انکار ہے ۔۔۔
میں کسی ایسے شخص کے ساتھ جانے کو تیار نہیں جو مجھے سب کے سامنے سجا کر گھنٹوں بیٹھائے ۔۔۔۔
سب ک ساتھ تصاویر بنوانے کو کہے ،، میرے لیے وہ اور اُ نکی عزت اہم ہے ،،، تو اُ نہیں بھی تو میرا اور میری عزت کا خیال رکھنا چاہئے !!! یہ ہم دونوں کا حق بھی ہے اور فرض بھی ۔
ماں : مگر بیٹی ایسا کیسے ہو سکتا ہے ؟ تمہارے سسُسرال والے کیا کہیں گے ؟؟ لوگ کیا کہیں گے ؟ خاندان والے کتنی باتیں بنائیں گے ؟؟
لڑکی نے کہا : مگر امی مجھے یہ سب نہیں پسند ۔ آپ تو جانتی ہیں اچھی طرح مجھے کسی کی شادی پہ جانا بھی اسی لیے اچھا نہیں لگتا۔۔۔۔۔
ماں بیٹی کی باتیں سُن کر خاموش ہو جاتی ہے ۔
آخر کار یہ بات پہلے اُ س کے والد، پھر اُ س کے سُسرال اور اُ س کے ہونے والے شوہر تک پہنچتی ہے ۔۔۔
سُسرال والے صاف انکار کر دیتے ہیں ۔ مگر لڑکا یہ کہہ کے مسئلہ حل کر دیتا ہے ۔ کہ میں اپنی ہونے والی بیوی کی ہر خواہش کا احترام کرتا ہوں ۔
مگر امتحان کی اصل گھڑی تو تب شروع ہوتی ہے جب وہ دن آتا ہے ۔
آخر کار وہ دن آگیا ۔ حال بہت ہی خوبصورت سجا ہوتا ہے ہر طرف خوشی کا ماحول ہوتا ہے ۔ بہت سے مہمان شادی میں شریک ہوتے ہیں ۔ مگر مہمانوں کو یہ بات نا گزیر لگتی ہے کہ نہ تو کوئی مووی میکر ہوتا ہے ویڈیو بنانے کے لیے اور نہ ہی کوئی فوٹوگرافر موجود ہے۔
دُ لہن تیار ہوکر جب آتی ہے تو اُ سے دیکھ کے حال میں ایک شور برپا ہو جاتا ہے ۔۔
ارے یہ کیا اتنا بڑا گھونگھٹ ؟؟؟ اور اوپر سے اتنی بڑی چادر پہنا دی آپ نے اسے ؟
ارے آنٹی گھونگھٹ تو اُ ٹھائیے اس کا ۔۔۔
لڑکی نے نقاب کیا ہوا ہے !
یہ بات سُن کر کئی باتیں حال میں گونجنے لگتی ہیں ۔
آئے ہائے !!! دُ لہن اور نقاب ؟؟؟
یقیناً کچھ گڑبڑ ہے
اللّہ جانے کس کردار کی ہے لڑکی ؟
کیا پتا لڑکی نے منہ کالا کرا دیا ہو اپنے ماں باپ کا اور اب چُھپا رہی ہو ۔
کہیں چہرہ تو داغدار نہیں
کسی نے کہا اپنا چہرہ تو دکھائیے ہمیں آپ کی تصویر بنانی ہے ۔ تو اُ س پہ بھی منع ہو گیا لوگوں کا شک یقین میں بدلتا گیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نا جانے ایسی کتنی باتیں اُ سے ،اُ س کی فیملی کو اور اُ س کے سُسرالیوں کو سُننی پڑیں
نکاح کی رسم ہوئی نکاح ہو گیا اس کے علاوہ اور کوئی رسم نہ ہوئی نہ ہی دُ لہا اندر آیا
اُ س کی ماں اور اُ س کی ساس نے کئی بار آکے کہا بیٹا نقاب اُ تار دواب تو نکاح بھی ہو گیا ہے لوگ طرح طرح کی باتیں کر رہے ہیں ۔۔۔۔
دُ لہن نے کہا :کوئی بات نہیں امی لوگ تو باتیں بناتے ہیں جب میرے شوہر نے اجازت دی ہے تو پھر ؟؟؟
مجھے کسی کی پرواہ نہیں امی ۔ آپ پریشان نا ہوں ۔
مگر وہ ماں تھی کیسے پریشان نا ہوتی ؟ سب لوگ اُ س کی پاک دامن اور پاکیزہ بیٹی پر جملے کٙس رہے تھے اُ س کے کردار پر کیچڑ اُچھال رہے تھے ۔
مگر پھر بھی وہ دل پہ پتھر رکھ کے سب چُپ چاپ سُنتی رہی اور سب کو بتاتی رہی کہ میری بیٹی کی یہ خواہش تھی اور پھر اُ س کے شوہر کو بھی کوئی اعتراض نہیں تو پھر کیا ہوا ؟ اس میں غلط ہی کیا ہے ۔
پھر اُ س کی رُ خصتی ہو جاتی ہے اورآج بھی وہ دونوں خاندان بہت خوش ہیں اور وہ لڑکی آج بھی کہیں جاتی ہے تو پورے پردے میں جاتی ہے تاکہ اُ س کے شوہر کے علاوہ اُ سے اور کوئی نا دیکھ سکے ۔۔۔۔
دوستو آپ سب سے بھی میری یہ گزارش ہے کہ خدارا کسی پراُ نگلی اُ ٹھانے کی بجائے حق بات پہ اُ س کا ساتھ دیا کریں
یہ کوئی اتنی بڑی بات نہیں کہ آپ اس سے کسی کی زندگی ہی برباد کرنے کا فیصلہ سُنا دیں ۔
پردہ کرنا اور پردے میں رہنا اسلام میں بھی اس کا حُکم ہے تو پھر ہم لوگ کیوں اپنی چھوٹی سوچ سے کسی کا دل اور زندگی خراب کر دیتے ہیں۔
اللّہ ہم سب کو ایمان والی زندگی گزارنے کی ہدایت دے آمین !
No comments:
Post a Comment