سنا ہے یہ ہم نے بڑوں کی زبانی
کہ اللہ و باقی و من کل فانی
سنو غور سے یہ نبی نے کہا ہے
وہ مالک وہ خالق وراولورا ہے
یہاں سے وہاں تک اسی کی ضیا ہے
نہیں دو جہاں میں کوئی اسکا ثانی
کہ اللہ و باقی و من کل فانی
کیا خلق اس نے ہی جن و بشر کو
اسی نے بنایا شجر اور حجر کو
اسی نے دیا نور شمس و قمر کو
اسی نے بنائے ہوا آگ پانی
کہ اللہ و باقی و من کل فانی
اسی نے ہمیں موت اور زندگی دی
اسی نے ستاروں کو تابندگی دی
اسی نے تو ایماں کو رخشندگی دی
وہی ایں مکاں سے کرے آنجہانی
کہ اللہ و باقی و من کل فانی
اسی کے سمندر ندی جھیل نالے
اسی نے پہاڑوں سے چشمے ابالے
وہ چاہے تو صحرا سے زم زم نکالے
وہ جب چاہے بادل سے برسائے پانی
کہ اللہ و باقی و من کل فانی
وہی جانداروں کو دے آب و دانہ
وہی سر چھپانے کو دے آشیانہ
نہیں اسکی رحمت کا کوئی ٹھکانہ
اسی کی ہر اک شئے پہ ہے حکمرانی
کہ اللہ و باقی و من کل فانی
وہ چاہے تو ذرے کو مہتاب کردے
وہ پتھر کو بھی درِ نایاب کردے
وہ صحرا کو سر سبز و شاداب کردے
وہ رنجور کو بخش دے شادمانی
کہ اللہ و باقی و من کل فانی
یہ ارض و فلک سب بنائے ہیں اس نے
چمن میں یہ گل سب کھلائے ہیں اس نے
ہدایت کے رستے دکھائے ہیں اس نے
اسی نے اتاری کتاب آسمانی
کہ اللہ و باقی و من کل فانی
اندھیروں کو وہ بخشتا ہے اجالے
وہی رات کی کوکھ سے دن نکالے
وہی رحم مادر میں نطفے کو پا لے
وہ مردوں کو بھی بخش دے زندگانی
کہ اللہ و باقی و من کل فانی
فلک پر جو ہیں بجلیاں رقص کرتیں
جو فصلوں کی ہیں بالیاں رقص کرتیں
گلوں پر جو ہیں تتلیاں رقص کرتیں
ہیں سب تیری قدرت کی یا رب نشانی
کہ اللہ و باقی و من کل
ہے قرآن میں صاف پیغام رب کا
اگر تم کو پا نا ہے انعام رب کا
تو دنیا میں رہ کر کرو کام رب کا
اطاعت میں گزرے بڑھاپا جوانی
کہ اللہ و باقی و من کل
عزیز الرحمن خاں عزیز کھتولوی
لعل۔محمد پختہ سرائے کھتولی(۔مطفر نگر ) یو پی
No comments:
Post a Comment