اس دنیا میں اگر کوئی کسی سے سچی محبت کرتا ہے، اور اسکی محبت میں متعدد مرتبہ اس کی غلطیوں کمی کوتاہیوں کو نظر انداز کر دیتا ہے ، تو یقیناً وہ خدا کی ذات ہے، جو گناہ کرتے ہوئے سب کچھ دیکھتا ہے، لیکن اسی وقت پکڑ نہیں کرتا، بلکہ موقع فراہم کرتا ہے کہ یہ بندہ تو میرا ہی ہے، اس کی گرفت نہ کرتے ہوئے اس کی توبہ کا انتظار کروں گا،
کوئی بشر مثال پیش نہیں کر سکتا ہے کہ جس طرح سے خدا اپنے بندوں سے سچی محبت کرتے ہیں، ایسی محبت کوئی اور کرتا ہو، ایک ماں اپنے بیٹے سے ایک عاشق اپنے معشوق سے وہ محبت نہیں کرتے ہوں گے، جو اللہ سبحانہ و تعالیٰ اپنے بندوں سے کرتے ہیں،
اس کی محبت تو دیکھو کتنے پیارے انداز میں کہتے ہیں، اے میرےوہ بندو!! جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کر رکھی ہے، اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہو،
یقین جانو اللہ سارے کے سارے گناہ معاف کر دیتا ہے، یقیناً وہ بہت بخشنے والا بڑا مہربان ہے، ایسے دلکش انداز اور احسن طریقے سے کلام کررہے ہیں کہ کوئی اور اپنے چاہنے والے کے لیے ایسی شیریں زبان عمدہ اسلوب اختیار کر ہی نہیں سکتا ہے ، ہم لوگوں کے حالات زندگی کیا ہیں، شب و روز اس کی نافرمانیاں کرنا، گناہوں سے اس کو تکلیف پہچانا،ہم دانستہ طور پر گناہ کرتے ہیں وہ پھر بھی ہم سے محبت کرتے ہوئے چاہتے ہیں کہ میرا بندہ میرا بن جائے،
اس کے جیسا رحیم و کریم کون ہو سکتا ہے جس نے ہمیں خوبصورت سانچے میں ڈھال کر انسان بنایا ،اسی وجہ سے ہمیں اشرف المخلوقات کا تمغہ امتیاز حاصل ہوا، ہمارے لیے ایسی جگہ رزق کا انتظام کیا جہاں صرف اور صرف اندھیرا، پوری دنیا کی طاقت مل کر بھی وہاں روزی نہیں پہنچا سکتی تھی،اس خدا نے وہاں بھی روزی کا انتظام کیا، وہ کتنا مہربان ہے جب ہم اس دنیا میں تشریف لائے تو صاف شفاف دودھ کا انتظام کیا، دودھ بھی ایسا پاکیزہ جو اس کے خزانہ سے آتا رہا ، کبھی بھی اس کی محبت میں کمی نہیں آئی کبھی بھی اس نے حساب نہیں مانگا، اس کی نوازشوں کا سلسلہ جاری رہا، اس کی عنایتوں کا سلسلہ دراز ہی ہوتا رہا، صرف اس لئے کہ یہ میرا بندہ ہے میں اس کا رب ہوں، اس کی کرم فرمائی ہمارے ساتھ ہمیشہ سایہ فگن رہی، اسی نے ماں کے دل میں ممتا کا پیار جگایا، اسی نے باپ کے دل میں شفقت پیدا کی، اسی کی مہربانیوں نے ہمیں گفتگو کا سلیقہ سکھایا، یہ اس کا کروڑوں احسان ہے کہ اسی نے ہمارے اعضاء کو بہترین انداز میں بنایا،اگر ایک عضو ناقص رہ جائے پوری دنیا کے لوگ مل کر اسے درست نہ کر سکیں، اسی نے عقل دماغ جیسی دولت سے مالا مال کیا، اسی نے طاقت بخشی کہ ہم قدموں چلنے کے قابل ہوئے،
جو چیز ہوا، پانی، روشنی کی ہمیں سب سے زیادہ ضرورت تھی اس کو عام کر دیا، ، ہمارے لیے زمین کو بچھونا آسمان کو چھت بنا دیا، ہماری دل جوئی کے لیے ہریالی،جھرنے، چشمے، ندیاں بنائیں، جب ہم جوانی کی دہلیز پر قدم رکھے تو اس نے ہمارے لیے جوڑے کا انتظام فرمایا، اس کے محبت کی مثال قائم ہو ہی نہیں سکتی ہے، وہ اپنی محبت میں بے نظیر ہے، جہاں سے دنیا والوں کی آپس میں محبت کی انتہا ہوتی ہے میرے رب کی اپنے بندوں سے وہاں پر ابتدا ہوتی ہے، ہماری نافرمانی کی انتہا تو دیکھو، ایک دو دن نہیں بلکہ سال دو سال نہیں برسوں برسوں تک اس کی نافرمانی کرکے اس کریم مولا کا دل دکھاتے ہیں، پھر بھی وہ یہی کہتا ہے، اے میرے گنہگار بندے تو میری رحمت سے مایوس نہ ہو، تو ایک بار سچی توبہ کر، ایک قطرہ تو آنسو کا بہا تیرے عمل میں دیر ہو سکتی ہے، میرے بخشش میں دیر نہیں لگے گی، تجھے اپنی رحمت میں ڈھانپ لوں گا، آ میرے بندے تیرے لیے میرا دروازہ کھلا ہوا ہے، تو نے اتنے گناہ کئے ہیں کہ زمین و آسمان کے درمیان بھر چکے ہیں، لیکن میری رحمت اس سے بھی زیادہ وسیع ہے، تیرا میں انتظار کر رہا ہوں، تو دست دراز کر آہ و زاری کر میں تجھے معاف کر کے اپنا بنا لوں گا،
ایسا رب العالمین جو اپنے بندوں پر بڑا شفیق و مہربان ہو ، اس کی نافرمانی کرنا بڑی بدقسمتی کی بات ہے، یہ رمضان المبارک کا مقدس با برکت مہینہ چل رہا ہے، اس مہینے میں اللہ کے رحمتوں کی برسات تواتر سے جاری و ساری ہے، اس مہینے میں اللہ اپنے بندوں سے خاص محبت کا اظہار کرتے ہیں ، اب ہم بندوں کی ذمہ داری ہے کہ اس خدا کی خوشنودی اور محبت حاصل کرنے کے لیے دل و جان سے کوشش کریں ،یاد رہے کہ خدا کی رحمت، مغفرت کا بہانہ تلاش کرتی ہے، اسی لیے اس کی رحمت سے مایوس نہ ہوکر بلکہ اس کی محبت میں فنا ہو جائیں،
علامہ اقبال نے کیا خوب کہا ہے
اپنے من میں ڈوب کر پا جا سراغِ زندگی
تو اگر میرا نہیں بنتا نہ بن اپنا تو بن،
اللہ ہم سبھی کو اس ماہِ مبارک میں پکی سچی توبہ کی توفیق عطا فرمائے،
No comments:
Post a Comment