Pages

Friday, 24 May 2019

*غلط روئیے*

🔥💦🔥💦🔥💦🔥💦🔥


/ عبداللہ بن زبیر

کبھی کبھی میں سوچتا ہوں کہ اخلاقی برائیوں کے تدارک کے لئے ایک ورکشاپ کی جائے جس میں کچھ عادتوں اور رویوں کی نشان دہی جائے جو کہ انسانیت کے منافی ہیں۔ جیسے ریڑھی سے انگور، مونگ پھلی، چنے وغیرہ خریدنے سے پہلے ریٹ پوچھتے ہوئے بغیر اجازت کھانا شروع کر دینا،
جیسے گذرتی ہوئی ٹرالی سے دوڑ کر گنا کھینچ لینا۔
جیسے ایک ٹیبل پہ کھانا کھاتے ہوئے کسی دوسرے کو کھانا کھاتے دیکھتے رہنا ۔جیسے کسی اور کے سامنے سے بوٹی اٹھا لینا ۔ جیسے بینک کے سامنے لگی قطار کاٹ کر اپنا بل پہلے جمع کروا لینا ۔ جیسے بازار میں چلتے ہوئے تھوکنا ۔ دوکان کے سامنے چھڑکاؤ کرتے ہوئے آنے جانے والوں کے کپڑوں کا خیال نہ رکھنا ۔جیسے کسی غریب کی غربت کا مذاق اڑانا ۔ جیسے سر محفل کسی کی بے عزتی کردینا ۔ نماز پڑھنے کے بعد بے نمازی سے نفرت کرنا ۔ جیسے رمضان میں کسی کو کھاتے دیکھ کر خود کے روزہ پہ فخر کرنا ۔ جیسے محفل میں بیٹھ کر فون بجنا شروع ہو تو کال اٹینڈ کرنے ، ایک طرف ہونے یا سائیلنٹ کرنے کی بجائے دیر تک سکرین کو تکتے رہنا ۔ جیسے کسی اور کے جوتوں پہ اپنے جوتے چڑھا دینا ۔ جیسے میزبان کے دسترخوان سے اپنے شوربہ زدہ ہاتھوں کو صاف کرنا ۔ جیسے میزبان سے دودھ کا مطالبہ کرنا جبکہ اس کے پاس دودھ نہ ہو ۔جیسے کسی سے فون مانگنے کے بعد یہ کہنا کہ “ بندہ موبائل میں بیلنس ہی رکھ لے “ جیسےابکائی پہ منہ کھولنا اور زور سے گندی سی آواز نکالنا ۔ جیسے سگریٹ پی کر دھویں کے مرغولے چھوڑنا ۔ جیسے کسی کے سامنے ناک میں انگلی پھیرتے رہنا ۔ جیسے پاؤں کھسکا کر چلنا ۔ جیسے موٹر سائیکل پہ ایسا ہارن لگوانا کہ جو سنے راستہ دینے پہ مجبور ہوجائے۔جیسے نہاتے ہوئے زیادہ پانی بس ڈالتے چلے جانا۔جیسے وضو کے وقت مسواک کی سنت اداکرتے ہوئے ٹونٹی پہ قبضہ جمائے رکھنا جب کہ دوسرے لوگ وضو کے لئےخالی جگہ کا انتظار کر رہے ہوں۔جیسے نمازیوں کے سروں پر سے گذرتے ہوئے پہلی صف میں پہنچنا۔جیسے صبح کے وقت دکان پہ بلند آواز سے تلاوت لگا دینا ،جیسے مسجد میں پہنچ کر باتیں کرتے رہنا۔جیسے وضو کرنے کے لئے اپنے شوز اتار کر بغیر اجازت کسی اور کی چپل پہن لینا۔جیسے رمضان میں ہر تراویح پڑھنے والے سے فنڈز مانگنا تاکہ ختم قرآن کے موقع پہ مٹھائی بانٹی جا سکے۔
جیسے شادی کے موقع پہ دلہن کی بہن کے ہاتھوں دولہا کو دودھ پیش کرنا۔ جیسے کوڑا کرکٹ گلی میں پھینکنا۔
جیسے سفر کرتے ہوئے اس انداز سے ناک صاف کرنا کہ چھینٹے ساتھ گذرنے والے پہ بھی اثر انداز ہوں۔ جیسے محفل میں بیٹھ کر دیگر حاضرین کو نظر انداز کرتے ہوئے فون میں مصروف ہو جانا
ایسی ہزاروں عادتیں ہیں۔ لیکن ایک بندہ کیا کیا کرسکتا ہے۔ کوئی تو ہمت کرے ۔یہ سب چیزیں سبھی کو سکھانی چاہئیں ۔

🔥💦🔥💦🔥💦🔥💦🔥

No comments:

Post a Comment