Pages

Wednesday, 10 April 2019

*‎تم ایسے رہبر کو ووٹ دینا۔*

*‎تم ایسے رہبر کو ووٹ دینا۔*
*‎وطن کو جو ماہتاب کر دے۔*
‎اُداس چہرے گُلاب کر دے۔
‎جو ظُلمتوں کا نظام بدلے۔
‎جو روشنی بے حساب کر دے۔
‎تم ایسے رہبر کو ووٹ دینا۔


تم ایسے رہبر کو ووٹ دینا۔
‎جو دل کا موسم سہانہ کر دے۔
‎ وطن سے غربت روانہ کر دے۔
‎جو آستینوں کے سانپ مارے۔
‎جو بم دھماکے فساد نہ کر دے۔
‎تم ایسے رہبر کو ووٹ دینا۔


وطن جو میرا نہال کر دے ۔
‎جو ہجر موسم وصال کردے۔
‎جو خوشبوؤں کی نوید بن کر۔
‎گُلاب موسم بحال کر دے۔
‎تم ایسے رہبر کو ووٹ دینا۔


تم ایسے رہبر کو ووٹ دینا۔
‎جو دستِ قاتِل کو کاٹ ڈالے ۔
‎جو دیں فروشوں کا دَم نکالے۔
‎جو ماؤں بہنوں کا ہو محافظ۔
‎جو وحشیوں کو لگام ڈالے۔۔
‎تم ایسے  رہبر کو ووٹ دینا۔


قدم قدم پر جو راہبر ہو۔
‎گلی گلی سے جو باخبر ہو۔
‎جو دشمنوں سے نہ خوف کھائے
‎جسے ہمیشہ خدا کا ڈر ہو۔
‎تم ایسے رہبر کو ووٹ دینا۔


خدا کرے. وہ بہار آئے ۔
‎جو قرض سارے اُتار آئے۔
‎مرے وطن کے نصیب میں بھی۔
‎سکون،  راحت قرار آئے۔

‎خدا کرے کہ مرے وطن پر۔
‎گھٹائیں رحمت کی روز برسیں۔
‎مرے وطن کا ملے نہ ویزہ۔
‎یہ اہلِ یورپ بھی کچھ تو ترسیں۔

No comments:

Post a Comment