چار ہزار ستون ۔چار ہزار قندیلیں۔ مسجد اور عالی شان مدرسہ۔ اور آج اک چرچ اور سیاحت گاہ۔ جہاں ملینز ہر سال آتے ہیں۔ اور مسجد میں اب نماز نہیں ہوتی۔ مسجد سجدوں کو ترستی ہے۔
فصیح عربی میں اک درد مند مسلمان نے اسکے زریں دور پر روشنی ڈالی ہے۔ اسکی بنیاد 169 ھجری میں رکھی گئی۔ اور مسلسل تعمیر و ترقی کا دور چلتا رہا ۔ اپنے وقت میں عالم اسلام کی دوسری بڑی یونیورسٹی کا درجہ حاصل ہوگیا۔ ہزاروں علماء و طلبہ کا یہ مسکن آج اک کنیسہ اور چرچ ہے اور باقی حصہ سیاحت گاہ۔
تین منٹ کی یہ وڈیو اک نوحہ بھی ہے اور دعوت غور فکر بھی ۔۔
مسئلہ تعداد کا نہیں قوت ارادی کا ایمانی غیرت و حمیت کا ہے:
جب مسلمان اندلس کو فتح کررہے تھےان کی تعداد12ہزار تھی جبکہ ان کے ہاتھ سے نکل رہا تھا تو صرف قرطبہ شہر میں مسلمانوں کی تعداد دس لاکھ سے زیادہ تھی۔
محمد بن قاسم نے تین ہزار فوج کے ساتھ برصغیرکو فتح کیا جبکہ کروڑوں مسلمانوں کی موجودگی میں برطانیہ نے برصغیر پر قبضہ کیا۔
No comments:
Post a Comment