Pages

Tuesday, 15 January 2019

دل کو چھو لینے والا واقعہ

رات کا آخری پہر تھا اور تیز بارش کے ساتھ ساتھ  سردی کا تو پوچھیئے ہی مت ہڈیوں میں گھسی جا رہی تھی  میں اپنی گاڑی سے شہر سے  واپس اپنے  گھر آرہا تھا  کار کے دروازے بند ہونے کے باوجود  سردی محسوس ہو رہی تھی 
دل میں ایک ہی خواہش تھی کہ بس جلدی سے گھر پہنچ جاؤں  اور بستر میں گھس کر سو جاؤں سڑکیں بالکل سنسان تھی یہاں تک کہ کوئی جانور بھی نظر نہیں آ رہا تھا  لوگ اس سرد موسم میں  اپنے گرم بستروں میں دبکے ہوئے تھے
جیسے ہی مینے کار اپنی گلی کی طرف موڑی  تو مجھے کار کی روشنی میں بھیگتی بارش میں ایک سایہ نظر آیا  اس نے بارش سے بچنے کے لیئے سر پر پلاسٹیک کے تھیلے جیسا کچھ اوڑھ رکھا تھا  اور وہ گلی میں رکے ہوئے پانی سے بچتے ہوئے  آہستہ آہستہ جا رہا تھا
مجھے بہت حیرانی ہوئی  کہ اس موسم میں جب کہ رات کا بالکل آخری وقت ہے  کون اپنے گھر سے باہر۔نکل  سکتا ہے  مجھے اس پر ترس آیا کہ پتا نہیں کس مجبوری نے اس کو  ایسی طوفانی بارش میں باہر نکلنے پر مجبور کیا ہے
ھو سکتا ہے کہ گھر میں کوئی بیمار ہوگا  اور اسے اسپتال لے جانے کے لیئے  کوئی سواری ڈھونڈ رہا ہوگا

مینے اس کے قریب جاکر گاڑی روکی اور شیشا نیچے کر کے پوچھا

کیا بات ہے بھائی صاحب آپ کہاں جا رہے ہو سب ٹھیک تو ہے ایسی کونسی مجبوری آ گئی کہ  ایسی تیز بارش اور اتنی دیر رات سردی میں آپکو  باہر نکلنا پڑا  آئیے میں آپ کو چھوڑ دیتا ہوں 
اس نے میری طرف دیکھ کر مسکراتے ہوئے کہا
بھائی بہت بہت شکریہ  میں یہاں قریب ہی جا رہا ہوں  اس لیئے پیدل ہی چلا جاؤنگا
مینے پوچھا    لیکن آپ ایسی سردی اور بارش میں جا کہاں رہے ہو

اس نے کہا مسجد

مینے پوچھا اس وقت اس وقت مسجد میں جاکر کیا کروگے

تو اس نے جواب دیا کہ میں اس مسجد میں مؤذن ہوں اور فجر کی اذان دینے کے لیئے جا رہا ہوں

یہ کہہ کر وہ اپنے راستہ پر چل پڑا  اور مجھے ایک نئی سوچ میں گم کر گیا

کیا آج تک ہم نے یہ سوچا ہے سخت سردی کی رات میں طوفان ہو یا بارش  کون ہے جو اپنے  وقت پر اللہ کے بولاوے کی صدا بلند کرتا ہے کون ہے جو آواز بلند کرتا ہے کہ  آؤ نماز کی طرف آؤ کامیابی کی طرف اور اسے اس کامیابی کا کتنا یقین ہے کہ اسے اس فرض ادا کرنے سے نا تو سردی روک سکتی ہے اور ناہی بارش
جب ساری دنیا اپنے گرم بستروں میں نیند کے مزے لے رہی ہوتی ہے  تب وہ اپنا فرض ادا کرنے کے لیئے اٹھ جاتا ہے
اور آج تک ہم نے کبھی یہ سوچا ہے کہ ان کی تنخواہ کتنی ہوگی  شاید 4000 سے 6000 روپیئے  ایک مزدور بھی روزانہ  400 روپیئے کے مطابق مہینہ 12000 روپیئے کما لیتا ہے ؟

تب مجھے یقین ہوئا کہ ایسے ہی لوگ ہے جن کی وجہ سے  اللہ ہم پر مہربان ہے  ان ہی لوگوں کی برکت سے دنیا کا نظام چل رہا ہے  میرا دل چاہا کہ  نیچے اتر کر اس کو گلے لگاؤں  لیکن وہ جا چکا تھا
اور تھوڑی ہی دیر کے بعد  فضا اللہ اکبر کی صدا سے گونج اٹھی  اور میرے قدم گھر جانے کے بجاء  مسجد کی طرف اٹھ گئے  اور آج مجھے سردی میں نماز کے لیئے جانا گرم بستر اور نیند سے بھی زیادہ اچھا لگتا ہے

اگر پسند آئے اور  دل اجازت دے  تو اپنے دوستوں کو ضرور شیئر کرے

No comments:

Post a Comment