Pages

Sunday, 23 December 2018

سَر اُٹھاؤں تو جان جاتی ہے .

سَر اُٹھاؤں تو جان جاتی ہے ..
اور جھُکا لوں تو شان جاتی ہے ..
🇮🇳
خامشی بھی مجھے قبول نہیں ..
کچھ کہوں تو زبان جاتی ہے ..
🇮🇳
نقد لینے کوئی نہیں آتا ..
قرض دوں تو دکان جاتی ہے ..
🇮🇳
میرے ٹوٹے پروں پہ مت جانا ..
آسماں تک اُڑان جاتی ہے ..
🇮🇳
بد دُعا تم کسی کی مت لینا ..
یہ سوئے آسمان جاتی ہے ..
🇮🇳
موت اپنا خراج لینے کو ..
روح کے درمیان جاتی ہے ..
🇮🇳
اک تری شکل دیکھ لینے سے ..
پورے دن کی تھکان جاتی ہے ..
🇮🇳
میری ماں کا مزاج مت پوچھو ..
صرف باتوں سے مان جاتی ہے
🇮🇳

No comments:

Post a Comment