Pages

Monday, 31 December 2018

دسمبر کی بارش

دسمبر کی بارش ــــ بڑھتی ہوئی سردی ــــ آپ ــــ سفر اور ــــ گاڑی کے دھندلے شیشے ــــ پر لگایا جانے والا سوالیہ نشان؟؟
میرے خیال میں دل کے منظر کی بہترین عکاسی کرتے ہیں۔
دل بھی شاید ایسا ہی ہے!!
مانو نہ مانو سوالیہ نشان تو ہمیشہ رہتا ہے۔
کبھی دل کے دھندلے شیشے پر اپنی جگہ بنا لیتا ہے۔۔۔۔
کبھی ذہن پر اپنا نقش چھوڑ دیتا ہے۔۔۔
اور زندگی نا دسمبر کی طرح ہوتی ہے شاید
من پسند ــــ دل عزیز ــــ انمول ــــ قیمتی سرمایے کی طرح
بے مول خوابوں کے جیسی
مگر اس سے بڑھ کر یہ
پر اسرار ــــ گہری ــــ خاموش ــــ باہر سے پرسکون ــــ ٹھہری ہوئی اور اندر سے تلاطم ــــ طوفان کی طرح ــــ جان لیوا ــــ خطرناک۔۔۔!!
پر مجھے لگتا ہے جہاں بات مَن کی آتی ہے نا وہاں کب نقصان کا ــــ خطرے کا دیکھا یا سوچا جاتا ہے۔۔
جیسے دسمبر کی خاموش ــــ سرد ــــ ٹھہری شامیں اُس کو با کمال بناتی ہیں۔
میں سوچتا ہوں اسی طرح بعض اوقات زندگی میں اترنے والی کچھ شامیں انسان کو خاموش کر دیتی ہیں ــــ ٹھہراؤ دیتی ہیں پر با کمال بنا دیتی ہیں۔
اور بارش دسمبر میں ہو یا زندگی میں،  ہوتی رہنی چاہیے
دسمبر کی بارش اس مہینے کو خوش نمائی دیتی ہے۔
اور زندگی میں ہونے والی بارش دل کو
مجھے لگتا ہے نہ دھند بری ہوتی ہے نہ دھندلایا ہوا منظر
اور شاید نہ ہی سوالیہ نشان ؟
میرے خیال میں تو سوالیہ نشان دھند کی مانند ہے
اور انسان دھند میں اور دھندلائے منظر میں بہت کچھ تلاش کر سکتا ہے
دھند ــــ بادل ــــ بارش مجھے پسند ہیں پھر چاہے دسمبر کے منظر کا حصہ ہوں یا دل کے
اور کبھی کبھی شاید سوالیہ نشان کا بنے رہنا ہی سارے منظر کی خوبصورتی کا اصل جواز ہوتا ہے۔۔۔

No comments:

Post a Comment